آیت 13
 

وَ اِنَّ لَنَا لَلۡاٰخِرَۃَ وَ الۡاُوۡلٰی﴿۱۳﴾

۱۳۔ اور دنیا اور آخرت کے یقینا ہم مالک ہیں۔

تفسیر آیات

دنیا اور آخرت کے مالک ہم ہیں۔ ہمارے ہاں طالب دنیا کو دنیا اور طالب آخرت کو آخرت مل جاتی ہے۔ دیگر قرآنی آیات سے یہ کلیہ ہاتھ آتا ہے کہ طالب آخرت کو دنیا بھی مل سکتی ہے لیکن طالب دنیا کا آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو گا:

مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ حَرۡثَ الۡاٰخِرَۃِ نَزِدۡ لَہٗ فِیۡ حَرۡثِہٖ ۚ وَ مَنۡ کَانَ یُرِیۡدُ حَرۡثَ الدُّنۡیَا نُؤۡتِہٖ مِنۡہَا وَ مَا لَہٗ فِی الۡاٰخِرَۃِ مِنۡ نَّصِیۡبٍ﴿﴾ (۴۲ شوری: ۲۰)

جو شخص آخرت کی کھیتی کا خواہاں ہو ہم اس کی کھیتی میں اضافہ کرتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا خواہاں ہو ہم اسے دنیا میں سے (کچھ) دے دیتے ہیں اور آخرت میں اس کا کچھ حصہ نہ ہو گا۔


آیت 13