آیت 1
 

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

سورۃ الشمس

اس سورۃ مبارکہ کا نام پہلی آیت میں مذکور لفظ الشَّمۡسِ کی مناسبت سے مقرر ہوا۔

یہ سورۃ بالاتفاق مکی ہے۔ آیات کی تعداد مکی قرائت کے مطابق سولہ، دوسری قرائتوں کے مطابق پندرہ ہے۔ کوفی قرائت ان میں شامل ہے۔ یہی معتبر ہے۔

بہت سے مظاہر قدرت کے ساتھ قسم کھانے کے بعد ایک اہم ترین راز قدرت کی طرف اشارہ فرمایا: فَاَلۡہَمَہَا فُجُوۡرَہَا وَ تَقۡوٰىہَا اللہ تعالیٰ نے نفس انسانی میں بدکاری اور اس سے بچنے کی سوجھ بوجھ ودیعت فرمائی۔ اسے ہدایت تکوینی کہتے ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

وَ الشَّمۡسِ وَ ضُحٰہَا ۪ۙ﴿۱﴾

۱۔قسم ہے سورج اور اس کی روشنی کی،

تفسیر آیات

اللہ تعالیٰ جب کسی اہم موضوع کی طرف توجہ مبذول کرانا چاہتا ہے تو مظاہر قدرت میں سے اہم مظاہر کی طرف توجہ مبذول فرماتا ہے:

الف: وَ الشَّمۡسِ: اول تو خود سورج کی قسم ہے جو ہمارے نظام شمسی کا مرکز ہے۔ اسی کے گرد ہمارا نظام گھومتا اور اسی کی کشش میں ہمارا نظام قائم ہے۔ یعنی جس سیارے (زمین) پر ہم زندگی بسر کر رہے ہیں اس کا اس فضائے بیکراں میں معلق رہ کر گردش کرنا اور روز و شب کا وجود وغیرہ سورج کے وجود سے مربوط ہے۔

ب۔ وَ ضُحٰہَا: ضحٰی کے اصل معنی دھوپ پھیل جانے اور دن چڑھ آنے کے ہیں۔ سورج کی روشنی زمین پر بسنے والے جانداروں اور پودوں کے لیے منبع اور سرچشمۂ حیات ہے۔ لہٰذا زمین پر زندگی سورج کی روشنی کی مرہون منت ہے۔ اس طرح روشنی کے ساتھ قسم کھانا ایسا ہے جیسے زندگی کے ساتھ قسم کھائی ہو۔


آیت 1