آیت 121
 

وَ لَا یُنۡفِقُوۡنَ نَفَقَۃً صَغِیۡرَۃً وَّ لَا کَبِیۡرَۃً وَّ لَا یَقۡطَعُوۡنَ وَادِیًا اِلَّا کُتِبَ لَہُمۡ لِیَجۡزِیَہُمُ اللّٰہُ اَحۡسَنَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ﴿۱۲۱﴾

۱۲۱۔اور (اسی طرح) وہ جو کچھ خرچ کرتے ہیں خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اور جب کوئی وادی (بغرض جہاد) پار کرتے ہیں تو یہ سب ان کے حق میں لکھ دیا جاتا ہے تاکہ اللہ انہیں ان کے اچھے اعمال کا صلہ دے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ لَا یُنۡفِقُوۡنَ نَفَقَۃً صَغِیۡرَۃً: جہاد فی سبیل اللہ میں اللہ کے نزدیک تھوڑے اور زیادہ میں فرق نہیں ہے۔ یہ فرق احتیاج رکھنے والوں کے لیے ہوتا ہے۔ زیادہ سے، زیادہ احتیاج دور ہوتی ہے اور تھوڑے سے، تھوڑی۔ خدائے بے نیاز نیتوں کا جاننے والا ہے۔ وہ کجھور کے ایک دانے کو احسن عمل میں شامل کر لیتا ہے۔

۲۔ وَّ لَا یَقۡطَعُوۡنَ وَادِیًا: بے آب و گیاہ وادیوں میں سخت گرمی کی حالت میں سفر کرنا، وہ بھی کبھی پیدل کبھی سوار، خود اپنی جگہ بڑا جہاد ہے۔

۳۔ اِلَّا کُتِبَ لَہُمۡ: یہ اعمال ان کے حق میں ثبت ہو جائیں گے تاکہ اللہ انہیں جزا دے۔

۴۔ لِیَجۡزِیَہُمُ اللّٰہُ اَحۡسَنَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ: احسن العمل کی نشاندہی ہے کہ راہ خدا میں جہاد کرنا بہترین اعمال میں سے ہے۔

اہم نکات

۱۔ مجاہد کا ایک چھوٹا عمل بھی احسن عمل میں شامل ہوتا ہے: نَفَقَۃً صَغِیۡرَۃً ۔۔۔۔


آیت 121