آیت 112
 

اَلتَّآئِبُوۡنَ الۡعٰبِدُوۡنَ الۡحٰمِدُوۡنَ السَّآئِحُوۡنَ الرّٰکِعُوۡنَ السّٰجِدُوۡنَ الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ الۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللّٰہِ ؕ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ﴿۱۱۲﴾

۱۱۲۔ (یہ لوگ) توبہ کرنے والے، عبادت گزار، ثناء کرنے والے، (راہ خدا میں) سفر کرنے والے، رکوع کرنے والے، سجدہ کرنے والے، نیکی کی دعوت دینے والے اور برائی سے روکنے والے اور حدود اللہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور (اے رسول) مومنین کو خوشخبری سنا دیجئے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَلتَّآئِبُوۡنَ: جو مؤمنین اس مبارک سودے کو انجام دینے میں کامیاب ہوئے ہیں تو وہ صرف زبانی دعوؤں کی وجہ سے نہیں ، وہ توبہ کرنے والے ہوتے ہیں۔ جب بھی کوئی لغزش سرزد ہوتی ہے اور آداب بندگی میں کوئی خامی رہ جاتی ہے، مقام عظمت الٰہی کے سامنے کو ئی جسارت ہوتی ہے تو وہ فوراً توبہ وانابت کے ذریعے اس کی تلافی کرتے ہیں۔

۲۔ الۡعٰبِدُوۡنَ: یہ عبادت گزار ہوتے ہیں۔ اللہ کے کمال کے سامنے جھکنا اپنے لیے کمال سمجھتے ہیں۔

۳۔ الۡحٰمِدُوۡنَ: ہمیشہ اللہ کی حمد و ثنا بجا لاتے ہیں کیونکہ صرف وہی ذات ہے جس کی ہر حالت میں حمد کی جاتی ہے۔ نعمت کے موقع پر اور مصیبت کے موقع پر بھی۔ الحمد للّٰہ الذی لا یحمد علی مکروہ سواہ۔ حمد و ستائش ہے اس ذات کے لیے کہ صرف اس کی ذات ہے جس کی مصیبت کے موقع پر بھی حمد و ستائش کی جاتی ہے۔

۴۔ السَّآئِحُوۡنَ: وہ مقامات عبادت و ذکر خدا کی طرف سفر کرتے ہیں۔ شدّ رحال کرتے ہیں۔

۵۔ الرّٰکِعُوۡنَ: اللہ کی عظمت کے سامنے جھک جاتے ہیں۔

۶۔ السّٰجِدُوۡنَ: اپنے آپ کو عبودیت کے مقام پر فائز کرنے کے لیے اس کمال مطلق کے سامنے سجدہ ریز ہوتے ہیں۔

۷۔ الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ النَّاہُوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ: نیکی اور برائی میں تمیز رکھتے اور لوگوں میں نیکیاں عام کرنے اور ان کو برائیوں سے پاک رکھنے میں ایک فعال کردار ادا کرتے ہیں۔

۸۔ وَ الۡحٰفِظُوۡنَ لِحُدُوۡدِ اللّٰہِ: اور اسلام کے انسان ساز و حیات بخش دستور کی محافظت کرتے ہیں۔

۹۔ وَ بَشِّرِ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ: ایسی اقدار کے مالک مؤمنین کو اللہ بشارت دیتا ہے۔

رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت ہے:

سِیَاحَۃَ اُمَّتِی الْمَسَاجِدُ ۔۔۔۔ (مستدرک الوسائل ۷: ۵۰۷)

میری امت کی سیاحت مساجد ہیں۔

اہم نکات

۱۔ اسلام اعمال و اقدار کا مذہب ہے، جس پر ایمان لانے والا تطہیر و ارتقائے معاشرہ کا داعی ہوتا ہے: اَلتَّآئِبُوۡنَ الۡعٰبِدُوۡنَ۔۔۔الۡاٰمِرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ ۔۔۔۔


آیت 112