آیت 108
 

لَا تَقُمۡ فِیۡہِ اَبَدًا ؕ لَمَسۡجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقۡوٰی مِنۡ اَوَّلِ یَوۡمٍ اَحَقُّ اَنۡ تَقُوۡمَ فِیۡہِ ؕ فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ یُحِبُّ الۡمُطَّہِّرِیۡنَ﴿۱۰۸﴾

۱۰۸۔ آپ ہرگز اس مسجد میں کھڑے نہ ہوں، البتہ جو مسجد پہلے ہی دن سے تقویٰ کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے وہ زیادہ حقدار ہے کہ آپ اس میں کھڑے ہوں، اس میں ایسے لوگ ہیں جو صاف اور پاکیزہ رہنا پسند کرتے ہیں اور اللہ پاکیزہ رہنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ لَا تَقُمۡ فِیۡہِ اَبَدًا: مسجد ضرار میں کھڑے ہونے کی نہی ہے۔ کھڑے ہونے سے مراد نماز کے لیے کھڑا ہونا ہے۔ جیسے قُمِ الَّیۡلَ اِلَّا قَلِیۡلًا (۷۳ مزمل : ۲) میں قیام سے مراد نماز کا قیام ہے۔

۲۔ لَمَسۡجِدٌ اُسِّسَ عَلَی التَّقۡوٰی: مسجد قبا کے بارے میں فرمایا: یہ مسجد تقویٰ کی بنیاد پر قائم کی گئی ہے کہ اس میں اللہ کی عبادت، مؤمنین کا اجتماع، باہمی تعاون و تعارف ہو اور نفاق و خود غرضی سے پاک لوگوں کا اس مسجد میں اجتماع ہوتا ہے، لہٰذا آپؐ اس پاک مسجد میں نماز پڑھیں۔

۳۔ فِیۡہِ رِجَالٌ یُّحِبُّوۡنَ اَنۡ یَّتَطَہَّرُوۡا: اس مسجد میں نماز قائم کرنے والے پاکیزہ رہنا پسند کرتے ہیں۔ روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان سے پوچھا کہ تم کس طرح طہارت کرتے ہو؟ اللہ نے تمہاری طہارت کو پسند فرمایا ہے۔ انہوں نے کہا: ہم پانی سے استنجا کرتے ہیں۔ (بحار الانوار۔ ۲۱:۲۵۴)

اہم نکات

۱۔ فضیلت اس مسجد کو حاصل ہے جس کی بنیاد تقویٰ پر ہو اور اس کے بانیان پاکیزہ لوگ ہوں۔


آیت 108