آیت 77
 

فَاَعۡقَبَہُمۡ نِفَاقًا فِیۡ قُلُوۡبِہِمۡ اِلٰی یَوۡمِ یَلۡقَوۡنَہٗ بِمَاۤ اَخۡلَفُوا اللّٰہَ مَا وَعَدُوۡہُ وَ بِمَا کَانُوۡا یَکۡذِبُوۡنَ﴿۷۷﴾

۷۷۔پس اللہ نے ان کے دلوں میں اپنے حضور پیشی کے دن تک نفاق کو باقی رکھا کیونکہ انہوں نے اللہ کے ساتھ بدعہدی کی اور وہ جھوٹ بولتے رہے۔

تفسیر آیات

۱۔ فَاَعۡقَبَہُمۡ نِفَاقًا: اللہ کے ساتھ جو معاہدہ کیا تھا کہ اگر اللہ مجھے دولت عطا فرمائے تو میں خیرات اور صالح لوگوں کا کردار ادا کروں گا۔ بعد میں مال و دولت ملنے پر اس عہد کی خلاف ورزی کی، خیرات سے بخل کیا اور صالح بننے سے رو گردانی کی۔ اس کے نتیجے میں نفاق آ گیا۔ ایک جرم نے دوسرے جرم کو جنم دیا۔

۲۔ اِلٰی یَوۡمِ یَلۡقَوۡنَہٗ: یہ نفاق اللہ کے سامنے پیشی کے دن تک ان کے دلوں میں جاگزیں رہے گا۔ پیشی کا دن، موت کا وقت ہو سکتا ہے۔ چونکہ نفاق تادم مرگ باقی رہ سکتا ہے۔ بعد از موت نفاق کے اثرات و نتائج بھگتنا ہوں گے۔ وہ یَوۡمِ یَلۡقَوۡنَہٗ کے بعد بھی باقی رہیں گے۔

۳۔ بِمَاۤ اَخۡلَفُوا اللّٰہَ: اللہ کے ساتھ بد عہدی اور بخل کا طبعی نتیجہ یہ ہوا کہ قیامت تک کے لیے ان کے دلوں میں نفاق جاگزیں ہو گیا۔ جب ان لوگوں سے مذکورہ بالا نافرمانیاں سرزد ہوئیں تو اس سے وہ اللہ کی طرف سے ہدایت و توفیق کے قابل نہ رہے۔ جب توفیق و ہدایت سلب ہو جاتی ہیں تو ان کی جگہ نفاق اور کفر لیتے ہیں۔

۳۔ وَ بِمَا کَانُوۡا یَکۡذِبُوۡنَ: بدعہدی اور جھوٹ وہ عوامل ہیں جن کی وجہ سے نفاق راسخ ہو جاتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ اطاعت سے ایمان اور معصیت سے نفاق میں اضافہ ہو جاتا ہے۔


آیت 77