آیات 75 - 76
 

وَ مِنۡہُمۡ مَّنۡ عٰہَدَ اللّٰہَ لَئِنۡ اٰتٰىنَا مِنۡ فَضۡلِہٖ لَنَصَّدَّقَنَّ وَ لَنَکُوۡنَنَّ مِنَ الصّٰلِحِیۡنَ﴿۷۵﴾

۷۵۔اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اللہ سے عہد کر رکھا تھا کہ اگر اللہ نے ہمیں اپنے فضل سے نوازا تو ہم ضرور خیرات کیا کریں گے اور ضرور نیک لوگوں میں سے ہو جائیں گے۔

فَلَمَّاۤ اٰتٰہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ بَخِلُوۡا بِہٖ وَ تَوَلَّوۡا وَّ ہُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ﴿۷۶﴾

۷۶۔لیکن جب اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نوازا تو وہ اس میں بخل کرنے لگے اور (عہد سے) روگردانی کرتے ہوئے پھر گئے۔

تفسیر آیات

شان نزول: اس آیت کے شان نزول میں روایت ہے کہ انصار کا ایک شخص حضورؐ کی خدمت میں حاضر ہو کر اصرار کرتا ہے کہ دولت کی فروانی کے لیے دعا فرمائیں۔ میں وعدہ کرتا ہوں اس صورت میں تمام مالی حقوق ادا کروں گا۔ چنانچہ تھوڑے عرصے میں وہ بڑا دولت مند ہو جاتا ہے۔ رسول اللہؐ کی طرف سے زکوٰۃ کی وصولی کے موقع پر اس نے زکوٰۃ دینے سے نہ صرف انکار کیا بلکہ یہ طنز بھی کیا کہ یہ جزیے کا بھائی ہے۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (مجمع البیان۔ ذیل آیہ)

مِنۡ فَضۡلِہٖ: اس آیت سے معلوم ہوا کہ مال کو اللہ تعالیٰ اپنا فضل قرار دیتا ہے۔ آگے انسان کے ہاتھ میں ہے وہ اس کو اللہ کا فضل رہنے دیتا ہے یا اللہ کے غضب کا سبب بناتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ ممکن ہے کسی کو مال و دولت نہ دینا بھی اللہ کی طرف سے لطف و رحمت ہو: فَلَمَّاۤ اٰتٰہُمۡ مِّنۡ فَضۡلِہٖ بَخِلُوۡا بِہٖ ۔۔۔۔


آیات 75 - 76