آیت 28
 

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنَّمَا الۡمُشۡرِکُوۡنَ نَجَسٌ فَلَا یَقۡرَبُوا الۡمَسۡجِدَ الۡحَرَامَ بَعۡدَ عَامِہِمۡ ہٰذَا ۚ وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ عَیۡلَۃً فَسَوۡفَ یُغۡنِیۡکُمُ اللّٰہُ مِنۡ فَضۡلِہٖۤ اِنۡ شَآءَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ حَکِیۡمٌ﴿۲۸﴾

۲۸۔ اے ایمان والو! مشرکین تو بلاشبہ ناپاک ہیں لہٰذا اس سال کے بعد وہ مسجد الحرام کے قریب نہ آنے پائیں اور اگر (مشرکین کا داخلہ بند ہونے سے) تمہیں غربت کا خوف ہے تو (اس کی پرواہ نہ کرو) اگر اللہ چاہے تو جلد ہی تمہیں اپنے فضل سے بے نیاز کر دے گا یقینا اللہ بڑا جاننے والا، حکمت والا ہے ۔

تشریح کلمات

نجس:

( ن ج س ) نجاست کے معنی پلیدی کے ہیں اور پلید چیز کو نجس کہتے ہیں اور ناقابل علاج بیماری کو بھی نجس کہتے ہیں اور راغب کہتے ہیں کہ نجس کی دو قسمیں ہیں : نجاست حسّی یا مادی، جس کا ادراک حس سے ہو سکتا ہو۔ نجاست معنوی، جس کا ادراک بصیرت سے ہو تا ہے۔

عَیۡلَۃً:

( ع ی ل ) فقر و تنگدستی کے معنی میں ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّمَا الۡمُشۡرِکُوۡنَ نَجَسٌ: لفظ نجس قرآن میں اس معنی میں استعمال ہوا ہے جو لغت میں عربوں کے درمیان مستعمل تھا، جدید فقہی اصطلاح میں استعمال نہیں ہوا ہے۔ لہٰذا عین ممکن ہے نجاست سے مراد نفسانی یا کردار کی پلیدی ہو اور ممکن ہے کہ پلید سے مراد حسّی ہو۔ اس کا فیصلہ سنت و سیرت رسولؐ و ائمہ (ع) کی روشنی میں فقہاء کرتے ہیں۔

۲۔ فَلَا یَقۡرَبُوا الۡمَسۡجِدَ الۡحَرَامَ: نجاست کا جو بھی مفہوم مراد لیا جائے، اس نجاست کی وجہ سے مشرکین کے لیے مسجد الحرام میں داخلہ ممنوع ہو گیاکیونکہ اس مسجد میں داخل ہونے کے لیے جس طہارت کی ضرورت ہے وہ شرک و کفر کے ساتھ ممکن نہیں ہے۔

۳۔ وَ اِنۡ خِفۡتُمۡ عَیۡلَۃً: مکہ والوں کی معیشت کا انحصار تجارت پر تھا۔ یہاں کوئی زراعتی ذرائع تو موجود نہ تھے۔ لہٰذا مشرکین کا داخلہ ممنوع ہونے کی وجہ سے اقتصادی اعتبار سے منفی اثرات مترتب ہونے اور علاقے میں فقر و فلاکت آنے کا اندیشہ ان لوگوں کی طرف سے ظاہر ہونا طبیعی تھا جو ابھی صرف محسوس اور ظاہری علل و اسباب پر یقین رکھتے تھے۔ وہ اس ذات پر ابھی بھروسہ نہیں رکھتے تھے جس کے قبضے میں یہ سب علل و اسباب ہیں۔ ایسے لوگوں کے لیے فرمایا: مشرکوں سے قطع تعلقات سے تمہاری معیشت بہتر ہو گی۔

اہم نکات

۱۔ مسجد الحرام کے نزدیک وہ لوگ بھی نہ جائیں جو نجس ہیں۔

۲۔ اللہ اپنے فضل سے ان لوگوں کو بے نیاز نہیں کرے گا جو مشرکوں کو اپنا آقا سمجھتے ہیں۔


آیت 28