آیت 22
 

وَّ جَآءَ رَبُّکَ وَ الۡمَلَکُ صَفًّا صَفًّا ﴿ۚ۲۲﴾

۲۲۔ اور آپ کے رب (کا حکم) اور فرشتے صف در صف حاضر ہوں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ وَّ جَآءَ رَبُّکَ: جَآءَ کے معنی ہیں آ گیا۔ ’’آنا‘‘ ایک جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ کی طرف منتقل ہونے کو کہتے ہیں۔ یہ بات اللہ تعالیٰ کے لیے قابل تصور نہیں ہے کیونکہ اس سے اللہ کا جسم ہونا، محدود ہونا اور مکان کا محتاج ہونا لازم آتا ہے اور آیہ لَیۡسَ کَمِثۡلِہٖ شَیۡءٌ۔۔۔۔ (۴۲ شوری: ۱۱) ’’اس جیسی کوئی چیز نہیں ہے‘‘ سے اس آیت کی تفسیر ہو سکتی ہے کہ اللہ کا جسم ہونے اور اس کے متحرک ہونے سے اللہ کے بے مثل ہونے کی نفی ہوتی ہے۔ لہٰذا ضروری ہے کہ ہم وَّ جَآءَ کے بعد ایک لفظ اضافہ کریں جسے تاویل کہتے ہیں اور یہ کہیں جَآءَ اَمۡرُ رَبِّکَ۔۔۔۔ (۱۱ ھود: ۱۰۱) ’’آپ کے رب کا حکم آ گیا‘‘۔ جیسا کہ اللہَ مَعَنَا۔۔۔۔ (۹ توبہ: ۴۰) ’’اللہ ہمارے ساتھ ہے‘‘ کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اللہ اپنی جگہ چھوڑ کر ہمارے پاس بیٹھا ہے۔ دوسری جگہ ارشاد ہے:

وَ نَحۡنُ اَقۡرَبُ اِلَیۡہِ مِنۡ حَبۡلِ الۡوَرِیۡدِ﴿﴾

(۵۰ ق:۱۶)

کا مطلب بھی یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ اس طرح ہمارے جسم کے ساتھ ہے جیسے رگ گردن ہے۔


آیت 22