آیات 5 - 7
 

فَلۡیَنۡظُرِ الۡاِنۡسَانُ مِمَّ خُلِقَ ؕ﴿۵﴾

۵۔ پس انسان کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس چیز سے پیدا کیا گیا ہے۔

خُلِقَ مِنۡ مَّآءٍ دَافِقٍ ۙ﴿۶﴾

۶۔ وہ اچھلنے والے پانی سے خلق کیا گیا ہے،

یَّخۡرُجُ مِنۡۢ بَیۡنِ الصُّلۡبِ وَ التَّرَآئِبِ ؕ﴿۷﴾

۷۔ جو پیٹھ اور سینے کی ہڈیوں سے نکلتا ہے۔

تشریح کلمات

دَافِقٍ:

( د ف ق ) کے معنی سرعت کے ساتھ بہنے کے ہیں۔

التَّرَآئِبِ:

( ت ر ب ) سینہ کی پسلیاں۔

تفسیر آیات

منکر معاد کو دعوت دی جا رہی ہے کہ وہ اپنے وجود پر غور کرے کہ وہ خلقت کے کن مراحل سے گزر کر ایک تام الخلقت انسان بنا ہے۔ وہ اس حقیر اور ناتواں جرثومہ پدر اور تخم مادر سے وجود میں آیا ہے جو پیٹھ ااور سینوں کی ہڈیوں سے نکلتا ہے۔

ہم نے بلاغ القرآن کے حاشیہ پر بعض اہل تحقیق کے حوالہ سے لکھا تھا:

صلب اور ترائب دونوں کا تعلق مرد سے ہے۔ چونکہ اچھلنے والا پانی مرد کی طرف سے ہوتا ہے۔ عورت کا تخم تو مقاربت سے پہلے تخم دان سے جدا ہو چکا ہوتا ہے۔ پانچ دن تک انتظار میں رہتا ہے اس اثنا میں مقاربت ہوئی تو حمل ٹھہر سکتا ہے۔

پھر ہم نے لکھا تھا:

بہرحال یہ قرآن کا اعلان ہے جس کی حقیقت کا انکشاف آنے والی نسلیں کریں گی۔

بعد میں تفسیر المراغی میں بعض طبی ماہرین کا ایک مقالہ پڑھنے کا اتفاق ہوا تو پتہ چلا اس قرآنی حقیقت کا انکشاف ہو چکا ہے۔ اس مقالے میں لکھا ہے:

مَّآءٍ دَافِقٍ اچھلنے والا پانی مرد اور عورت دونوں کی طرف سے ہوتا ہے۔ چنانچہ عورت کا تخم بھی تخم دان سے اچھلنے والے پانی کے ساتھ نکلتا ہے اور رحم سے پرے نالی میں جرثومہ پدر کا انتظار کرتا ہے۔ جرثومہ پدر اور تخم مادر دونوں کا سرچشمہ، دونوں کی غذا، دونوں کی تشکیل کا منبع صلب و ترائب کے درمیان ہے۔ بالکل اسی طرح جیسے قرآن نے بیان کیا ہے۔

تفصیل کے لیے تفسیر المراغی کی طرف رجوع کریں۔


آیات 5 - 7