آیت 27
 

وَ مِزَاجُہٗ مِنۡ تَسۡنِیۡمٍ ﴿ۙ۲۷﴾

۲۷۔ اس میں تسنیم (کے پانی) کی آمیزش ہو گی،

تفسیر آیات

تَسۡنِیۡمٍ: کے لغوی معنی تو بلندی کے ہیں۔ شاید جنت کی اعلیٰ درجہ کی نہر یا شراب ہونے کی وجہ سے اسے تَسۡنِیۡمٍ کہا ہے۔ بعض روایات کے مطابق یہ پانی ابرار لوگوں کے گھروں کے اوپر سے حسب خواہش نازل کریں گے اس لیے اسے تسنیم کہا ہے۔

حدیث نبوی ہے:

قال ھو اشرف شراب فی الجنۃ یشربہ محمد وا ٓل محمد۔ (بحار الانوار ۸: ۱۵۰)

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: تسنیم جنت کی بہترین شراب ہے جسے محمد و آل محمد نوش فرمائیں گے۔

دوسری روایت میں آیا ہے:

قال تسنیم اشرف شراب فی الجنۃ یشربہ محمد و آل محمد صرفاً و یمزج لأصحاب الیمین و سائر اھل الجنۃ۔ (حوالہ سابق۔ شواہد التنزیل)

فرمایا: تسنیم جنت کی بہترین شراب ہے جسے محمد و آل محمد خالص نوش فرمائیں گے۔ اصحاب یمین اور دوسرے اہل جنت کو تسنیم کے ساتھ مخلوط شراب دی جائے گی۔

یہ حدیث آیات کے مطابق ہے جن میں فرمایا: ابرار کو تسنیم کی آمیزش والی شراب ملے گی اور عَیۡنًا یَّشۡرَبُ بِہَا الۡمُقَرَّبُوۡنَ کے مطابق تسنیم کا خالص شربت مقربین نوش فرمائیں گے۔


آیت 27