آیات 25 - 26
 

یُسۡقَوۡنَ مِنۡ رَّحِیۡقٍ مَّخۡتُوۡمٍ ﴿ۙ۲۵﴾

۲۵۔ انہیں سربمہر خالص مشروب پلائے جائیں گے۔

خِتٰمُہٗ مِسۡکٌ ؕ وَ فِیۡ ذٰلِکَ فَلۡیَتَنَافَسِ الۡمُتَنَافِسُوۡنَ ﴿ؕ۲۶﴾

۲۶۔ جس پر مشک کی مہر لگی ہو گی اور سبقت کرنے والوں کو اس امر میں سبقت کرنی چاہیے۔

تشریح کلمات

رَّحِیۡقٍ:

( ر ح ق ) خالص عمدہ شراب ، جس میں کسی قسم کی ملاوٹ نہ ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ ایسی شراب سے ان کی پذیرائی ہو گی جس میں دنیوی شراب کی طرح کی منفی خاصیتیں نہ ہوں گی اور مختوم ہو گی۔ یعنی اس شراب پر مہر لگی ہو گی۔ ہماری دنیوی امور کے مطابق جب کسی اہم چیز کو کسی کی دست رسی سے دور اور ہر قسم کی آمیزش سے محفوظ رکھنا مقصود ہو تو اس پر مہر لگا کر بند کر دیتے ہیں۔ یہ تعبیر اختیار فرما کر یہ بتانا منظور ہے کہ یہ شراب ہر قسم کی آمیزش سے پاک اور کسی اور کی دست رسی سے دور ہے۔ جس طرح حور العین کے بارے میں فرمایا: وہ ایسی ہوں گی جنہیں اس سے پہلے نہ کسی انسان نے چھوا ہو گا، نہ کسی جن نے۔

۲۔ وَ فِیۡ ذٰلِکَ: اگر کوئی عاقل انسان کسی کارآمد اور بیش بہا قدر و قیمت کی چیز کے حصول میں دوسروں پر سبقت لے جانا چاہتا ہے تو جنت کی ان نعمتوں کے حصول میں سبقت لے جانے کی کوشش کرنی چاہیے چونکہ یہاں کی نعمتیں دائمی اور ابدی ہیں اور ان نعمتوں سے بہرہ ور ہونے کے لیے صرف ارادہ کافی ہوتا ہے۔

تنافس: ایک دوسرے سے رشک و حسد اور سبقت لے جانے کو کہتے ہیں۔ اگر انسان اس دنیا کی زوال پذیر چیزوں پر دوسروں سے رشک و حسد کرتا ہے پھر اس سے بہتر صورت حال بنانے کی کوششیں کرتا ہے تو ابدی زندگی کی لازوال نعمتوں کے لیے ایک دوسرے سے آگے جانے کی کوشش نہیں کرنی چاہے؟

اس مسابقت کی صورت یہ ہو گی کہ نیک اعمال کی طرف سبقت لے جائی جائے۔

فَاسۡتَبِقُوا الۡخَیۡرٰتِ۔۔۔۔ (۵ مائدہ:۴۸)

لہٰذا نیک کاموں میں سبقت لے جانے کی کوشش کرو۔

اللہ کی رضا جوائی اور قرب کے حصول کو تمام دیگر امور پر ترجیح دی جائے۔


آیات 25 - 26