آیت 6
 

وَ اِذَا الۡبِحَارُ سُجِّرَتۡ ۪ۙ﴿۶﴾

۶۔ اور جب سمندروں کو جوش میں لایا جائے گا،

تشریح کلمات

سُجِّرَتۡ:

( س ج ر ) السجر اس کے اصل معنی زور سے آگ بھڑکانے کے ہیں۔ ثُمَّ فِی النَّارِ یُسۡجَرُوۡنَ۔ (۴۰ غافر۔۷۲) نہج البلاغۃ خ ۲۲۱ میں آیا ہے۔

وَ تَجُرُّنِی اَلِی نَارٍ سَجَرَھَا جَبَّارُھَا لَغَضَبِہَ۔۔۔۔

اور تم مجھے اس آگ کی طرف کھینچ رہے ہو کہ جسے خدائے قہار نے اپنے غضب سے بھڑکایا ہے۔

تفسیر آیات

لغت اور قرآنی شواہد کے مطابق سُجِّرَ کے معنی آگ بھڑکانے کے ہیں۔ اس کا مطلب واضح ہے

کہ قیام قیامت کے وقت سمندر سے آگ بھڑکائی جائے گی۔ چنانچہ روایت میں آیا ہے کہ حضرت علی علیہ السلام نے ایک یہودی سے پوچھا:

تمہاری کتاب میں آگ کی جگہ کون سی ہے؟ اس نے کہا: سمندر۔ آپؑ نے فرمایا: یہ شخص صحیح کہہ رہا ہے۔ ہماری کتاب میں بھی ہے: وَ الۡبَحۡرِ الۡمَسۡجُوۡرِ ﴿﴾ (۵۲ طور:۶)

یہ بات دیگر قرآنی اور سائنسی حوالوں سے قابل فہم ہے۔ قرآن میں ارشاد ہے:

وَ اَخۡرَجَتِ الۡاَرۡضُ اَثۡقَالَہَا ﴿﴾ (۹۹ زلزال: ۲)

اور زمیں اپنا بوجھ نکال دے گی۔

اس کے مطابق ممکن ہے کہ زمین اپنے شکم میں موجود آتش ابل دے اور سمندر آتش اور بھاپ میں بدل جائے اور سمندر نام کی کوئی چیز باقی نہ رہے:

یَوۡمَ تُبَدَّلُ الۡاَرۡضُ غَیۡرَ الۡاَرۡضِ۔۔۔۔ (۱۴ ابراہیم: ۴۸)

جب یہ زمین کسی اور زمین سے بدل دی جائے گی۔


آیت 6