آیات 13 - 14
 

فِیۡ صُحُفٍ مُّکَرَّمَۃٍ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ یہ محترم صحیفوں میں ہیں۔

مَّرۡفُوۡعَۃٍ مُّطَہَّرَۃٍۭ ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ جو بلند مرتبہ، پاکیزہ ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ قرآن ایسے صحیفوں میں مدّون ہے جو مکرم اور قابل ستائش ہیں۔ یہ قابل ستائش صحیفے کون سے ہیں جن میں قرآن پہلے سے مدوّن ہے؟ بعض کے نزدیک یہ لوح محفوظ ہے۔ چنانچہ فرمایا:

بَلۡ ہُوَ قُرۡاٰنٌ مَّجِیۡدٌ ﴿﴾ فِیۡ لَوۡحٍ مَّحۡفُوۡظٍ﴿﴾ (۸۵ بروج: ۲۱۔ ۲۲)

بلکہ یہ قرآن بلند پایہ ہے۔ لوح محفوظ میں (ثبت) ہے۔

اس سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ قرآن ارضی صحیفوں سے پہلے ملکوتی صحیفوں میں مدوّن تھا۔ سورہ اعلٰی آیت ۱۸ میں فرمایا:

اِنَّ ہٰذَا لَفِی الصُّحُفِ الۡاُوۡلٰی ﴿﴾ صُحُفِ اِبۡرٰہِیۡمَ وَ مُوۡسٰی﴿﴾ (۸۷ اعلٰی: ۱۸۔ ۱۹)

پہلے صحیفوں میں بھی یہ بات (مرقوم) ہے۔ ابراہیم اور موسیٰ کے صحیفوں میں۔

قرآن میں جب یہ صراحت موجود ہے کہ قرآن لوح محفوظ میں ہے تو یہ کہنا درست نہیں ہے کہ لوح محفوظ صرف ایک ہی صحیفے کا نام ہے۔

۲۔ مَّرۡفُوۡعَۃٍ: بلند مرتبہ ہے یا یہ کہ قرآن ہر قسم کے شبہ اور تضاد گوئی سے بالاتر ہے یا یہ کہ قرآن انسان کی قدرت سے بالاتر ہے کہ اس جیسا بنایا جا سکے۔

۳۔ مُّطَہَّرَۃٍۭ: ایسی پاکیزہ کتاب ہے جس تک ناپاک ہاتھ نہیں پہنچ سکتا کہ اس میں تحریف کرے اور تبدیلی لائے:

لَّا یَاۡتِیۡہِ الۡبَاطِلُ مِنۡۢ بَیۡنِ یَدَیۡہِ وَ لَا مِنۡ خَلۡفِہٖ۔۔۔۔ (۴۱ حٰمٓ سجدہ: ۴۲)

باطل نہ اس کے سامنے سے آ سکتا ہے اور نہ پیچھے سے۔

لَّا یَمَسُّہٗۤ اِلَّا الۡمُطَہَّرُوۡنَ ﴿﴾ (۵۶ واقعہ: ۷۹)

جسے صرف پاکیزہ لوگ ہی چھو سکتے ہیں۔


آیات 13 - 14