آیات 22 - 23
 

اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ عِنۡدَ اللّٰہِ الصُّمُّ الۡبُکۡمُ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡقِلُوۡنَ﴿۲۲﴾

۲۲۔ اللہ کے نزدیک تمام حیوانوں میں بدترین یقینا وہ بہرے گونگے ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے۔

وَ لَوۡ عَلِمَ اللّٰہُ فِیۡہِمۡ خَیۡرًا لَّاَسۡمَعَہُمۡ ؕ وَ لَوۡ اَسۡمَعَہُمۡ لَتَوَلَّوۡا وَّ ہُمۡ مُّعۡرِضُوۡنَ﴿۲۳﴾

۲۳۔ اور اگر اللہ ان میں بھلائی (کا مادہ) دیکھ لیتا تو انہیں سننے کی توفیق دیتا اور اگر انہیں سنوا دیتا تو وہ بے رخی کرتے ہوئے منہ پھیر لیتے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ شَرَّ الدَّوَآبِّ: یہاں کافروں کی مذمت کرتے ہوئے فرمایا کہ تمام جانداروں میں بدتر وہ لوگ ہیں جو عقل و شعور کے باوجود عقل سے کام نہیں لیتے۔

۲۔ وَ لَوۡ عَلِمَ اللّٰہُ: اس کی وجہ یہ بتائی کہ ان میں خیر کی استعداد اور قبول حق کے لیے کسی قسم کی صلاحیت و آمادگی نہیں ہے۔ اگر ان میں کسی قسم کی خوبی ہوتی ( خَیۡرًا ) تو اللہ ضرور اس کو سنوا دیتا ( لَّاَسۡمَعَہُمۡ ) لیکن ان میں کلام حق سننے کے لیے آمادگی نہ ہونے کے باوجود ان کو سنوا دیا جائے تو وہ حق سے منہ پھیر لیں گے: لَتَوَلَّوۡا ۔۔۔۔

اہم نکات

۱۔ مؤمن کے لیے توفیق، رحمت کا باعث اور کافر کے لیے اتمام حجت ہوتی ہے: وَ لَوۡ اَسۡمَعَہُمۡ لَتَوَلَّوۡا ۔۔۔۔

۲۔ جن لوگوں میں خوبی کا مادہ نہیں ہوتا ان کو اللہ اپنی حالت پر چھوڑ دیتا ہے: وَ لَوۡ عَلِمَ اللّٰہُ فِیۡہِمۡ خَیۡرًا ۔


آیات 22 - 23