آیات 40 - 41
 

وَ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی ﴿ۙ۴۰﴾

۴۰۔ اور جو شخص اپنے رب کی بارگاہ میں پیش ہونے کا خوف رکھتا ہے اور نفس کو خواہشات سے روکتا ہے،

فَاِنَّ الۡجَنَّۃَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی ﴿ؕ۴۱﴾

۴۱۔ اس کا ٹھکانا یقینا جنت ہے۔

تفسیر آیات

۱۔مگر وہ لوگ جنہوں نے سرکشی نہیں کی بلکہ غضب الٰہی سے خائف رہے۔ سرکشی کے مقابلے میں دل میں خوف خدا رکھتے تھے۔

۲۔ مَقَامَ رَبِّہٖ: کی ایک تفسیر یہ ہے کہ مقام سے مراد اللہ کی بارگاہ ہے۔ یعنی اللہ کی بارگاہ میں حساب دینے سے خائف رہتے ہیں۔ چونکہ تمام اعمال اللہ کے سامنے انجام پاتے ہیں۔ دوسری تفسیر مقام سے مراد عظمت و جلالت ہے کہ اللہ کی عظمت و جلالت کی وجہ سے خوف آتا ہے، نہ عذاب کی وجہ سے۔ مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو سورہ رحمن آیت ۴۶۔

۳۔ وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی: خوف خدا کی وجہ سے وہ اپنے نفسانی ناجائز خواہشات کو کنٹرول میں رکھتا ہے۔

معرکۂ اطاعت و عصیان میں سب سے بڑا داخلی دشمن اور ففتھ کالم نفسانی خواہشات ہیں۔ حدیث ہے:

اعدی عدوک نفسک التی بین جنبیک۔ (عدۃ اداعی: ۳۱۴)

تیرا بد ترین دشمن تیرا وہ نفس ہے جو تیرے دونوں پہلوں کے درمیان ہے۔

۴۔ فَاِنَّ الۡجَنَّۃَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی: خوف خدا اور نفس پرستی سے دور رہنے والے جنت میں ہمیشہ رہیں گے۔


آیات 40 - 41