آیت 27
 

ءَاَنۡتُمۡ اَشَدُّ خَلۡقًا اَمِ السَّمَآءُ ؕ بَنٰہَا ﴿ٝ۲۷﴾

۲۷۔ کیا تمہارا خلق کرنا زیادہ مشکل ہے یا اس آسمان کا جسے اس نے بنایا ہے؟

تفسیر آیات

مشرکین جو اعادۂ حیات کو ایک ناممکن امر خیال کرتے اور تعجب و تمسخر کے لہجے میں کہا کرتے تھے: ءَ اِنَّا لَمَرْدُوْدُوْنَ فِي الْحَافِرَۃِ کیا ہم ابتدا کی طرف پھر واپس لائے جائیں گے؟ان مشرکین کے جواب میں فرمایا: کیا تمہارا یعنی انسان کا خلق کرنا زیادہ مشکل ہے یا آسمانوں کا خلق کرنا:

لَخَلۡقُ السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ اَکۡبَرُ مِنۡ خَلۡقِ النَّاسِ۔۔۔۔ (۴۰ غافر: ۵۷)

آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنا انسانوں کے خلق کرنے سے زیادہ بڑا کام ہے،

دوسری جگہ فرمایا:

وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ یُعِیۡدُہٗ وَ ہُوَ اَہۡوَنُ عَلَیۡہِ۔۔۔۔ (۳۰ روم: ۲۷)

اور وہی خلقت کی ابتدا کرتا ہے پھر وہی اس کا اعادہ کرتا ہے اور یہ اس کے لیے زیادہ آسان ہے۔

ان آیات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے آسمانوں کے خلق کرنے سے انسانوں کو خلق کرنا آسان ہے اور انسانوں کی ابتدائی تخلیق سے اس کا اعادۂ تخلیق زیادہ آسان ہے۔

لہٰذا انسانی تصور کے مطابق اللہ کے لیے دو مرتبہ تخلیق آسان ہے۔ انسان کی تخلیق آسمانوں کی تخلیق سے آسان اور انسان کی اعادۂ تخلیق ابتدائی تخلیق سے آسان ہے۔ جب مشرکین اللہ کے آسمانوں اور انسانوں کی ابتدائی تخلیق کے قائل ہیں تو وہ اعادۂ تخلیق کو کیوں ناممکن سمجھتے ہیں۔


آیت 27