آیت 46
 

کُلُوۡا وَ تَمَتَّعُوۡا قَلِیۡلًا اِنَّکُمۡ مُّجۡرِمُوۡنَ﴿۴۶﴾

۴۶۔ کھاؤ اور تھوڑے دن مزے کرو، یقینا تم مجرم ہو۔

تفسیر آیات

۱۔ یہ کھانا پینا اور مزے لوٹنا عذاب ابدی کا پیش خیمہ ہونے کی طرف اشارہ اور دھمکی ہے۔ جیسے سورۃ حٰمٓ سجدہ آیت۴۰ میں اِعۡمَلُوۡا مَا شِئۡتُمۡ۔ ’’تم جو چاہو کرتے رہو‘‘ دھمکی ہے۔

۲۔ اِنَّکُمۡ مُّجۡرِمُوۡنَ: تم مجرم ہو۔ یہ فقرہ قرینہ ہے کہ پہلے جو کھانے، پینے اور مزہ لینے کا حکم ہے وہ عذاب کا پیش خیمہ ہونے کی خبر ہے۔ مجرموں کے لیے اللہ کی طرف سے بڑی سزا یہ ہے انہیں اپنے حال پر چھوڑ دیا جائے۔ چشم ظاہر بین کے لیے کُلُوۡا وَ تَمَتَّعُوۡا کھاؤ اور مزے اڑاؤ، نہایت پر کشش ہے لیکن حقیقت میں یہ ان کے لیے بڑی سزا ہے۔


آیت 46