آیت 21
 

عٰلِیَہُمۡ ثِیَابُ سُنۡدُسٍ خُضۡرٌ وَّ اِسۡتَبۡرَقٌ ۫ وَّ حُلُّوۡۤا اَسَاوِرَ مِنۡ فِضَّۃٍ ۚ وَ سَقٰہُمۡ رَبُّہُمۡ شَرَابًا طَہُوۡرًا﴿۲۱﴾

۲۱۔ ان کے اوپر سبز دیباج اور اطلس کے کپڑے ہوں گے، انہیں چاندی کے کنگن پہنائے جائیں گے اور ان کا رب انہیں پاکیزہ مشروب پلائے گا۔

تشریح کلمات

سُنۡدُسٍ:

دیباج کا کپڑا۔ کہتے ہیں سندس ریشم کا وہ کپڑا ہے جو نہایت باریک ہوتا ہے۔

اِسۡتَبۡرَقٌ:

اطلس۔

تفسیر آیات

جنت والوں کی شاہانہ زندگی کا ذکر ہے کہ ان کے تن پر دیباج و اطلس کے نرم و نازک کپڑے ہوں گے اور ہاتھوں میں چاندی کے کنگن پہنے ہوئے ہوں گے۔ یہ اشارہ ہے شاہانہ زندگی کی طرف چونکہ اس دنیا میں جو لوگ شاہانہ زندگی گزارتے ہیں وہ اس طرح کی چیزوں سے اپنی شاہانہ زندگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے فرعون کے دربار میں فرمایا: میں اللہ رب العالمین کا فرستادہ ہوں تو فرعون نے کہا تھا:

فَلَوۡ لَاۤ اُلۡقِیَ عَلَیۡہِ اَسۡوِرَۃٌ مِّنۡ ذَہَبٍ۔۔۔ (۴۳ زخرف: ۵۳)

(اگر یہ اللہ کا نمائندہ ہے تو) اس پرسونے کے کنگن کیوں نہیں اتارے گئے۔

لہٰذا کنگن سے مراد وہ زیورات نہیں ہیں جو عورتیں پہنتی ہیں۔

۲۔ وَ سَقٰہُمۡ: یہ مشروب، اس سے پہلے مذکور دو مشروبوں سے مختلف، ایک پاکیزہ قسم کا ہو گا جس میں ایسی کوئی خاصیت نہ ہو گی جو انسان کے ذکر خدا سے تساہل برتنے کا سبب بنے بلکہ اس کے پینے سے ہر قسم کی غیر مطلوب چیزیں ختم ہو جائیں گی: یطھرہم عن کل شیء سوی اللّٰہ۔ (مجمع البیان) مشروب اہل جنت کو اللہ کے سوا سب چیزوں سے پاک کر دے گا۔


آیت 21