آیت 20
 

وَ اِذَا رَاَیۡتَ ثَمَّ رَاَیۡتَ نَعِیۡمًا وَّ مُلۡکًا کَبِیۡرًا﴿۲۰﴾

۲۰۔ اور آپ جہاں بھی نگاہ ڈالیں گے بڑی نعمت اور عظیم سلطنت نظر آئے گی۔

تفسیر آیات

اور آپ جہاں بھی نظر دوڑائیں گے وہاں نعمت ہی نعمت نظر آئے گی۔ دنیا کی طرح نہیں ہے کہ ایک جگہ نعمت پائی جاتی ہے، دوسری جگہ نہیں پائی جاتی۔ پھر نَعِيْمًا کا ذکر نکرہ کے ساتھ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ یہ نعمت بھی عظیم ہو گی۔

۲۔ مُلۡکًا کَبِیۡرًا: اور عظیم سلطنت کا مشاہدہ کرو گے۔ روایات کے مطابق عام جنتی کو بھی ایک سلطنت مل جائے گی۔ چنانچہ روایت میں ہے:

و ان ادناھم منزلۃ ینظر فی ملکہ من الف عام یری اقصاہ کما یری ادناہ۔۔۔۔ (بحار الانوار ۸: ۱۱۱)

جنت کے کمترین درجہ والا اپنی سلطنت کو ایک ہزار سال کی مسافت کے فاصلے سے دیکھ لے گا اور دور ترین نقطے کو اس طرح دیکھے گا جس طرح نزدیک ترین نقطہ ہے۔

دوسری حدیث میں ہے:

ان ادنی اہل الجنۃ منزلا من لہ ثمانون الف خادم و اثنتان و تسعون درجۃ۔۔۔۔ (روضۃ الواعظین ۲: ۵۰۵)

جنت کے کمترین درجہ والے کے لیے جنت میں اسی ہزار خادم ہوں گے اور بیانوے درجات پر فائز ہو گا۔

یہ عام اور معمول کی جنت ہے۔ اس آیت میں اہل بیت اطہار علیہم السلام کے لیے جس سلطنت کا ذکر ہے وہ جنت کے اعتبار سے عظیم سلطنت ہو گی۔ جس جنت کا ’’معمول‘‘ ہمارے لیے قابل اندازہ نہیں ہے، اس کا ’’عظیم‘‘ ہمارے لیے کیسے قابل تصور ہوگا اور جس سلطنت کو اللہ تعالیٰ عظیم فرمائے اس کی عظمت کا ہم کیسے اندازہ لگا سکتے ہیں۔


آیت 20