آیات 15 - 16
 

وَ یُطَافُ عَلَیۡہِمۡ بِاٰنِیَۃٍ مِّنۡ فِضَّۃٍ وَّ اَکۡوَابٍ کَانَتۡ قَؔوَارِیۡرَا۠ ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ اور ان کے لیے چاندی کے برتنوں اور بلوریں پیالوں کے دور چلیں گے۔

قَؔ‍وَارِیۡرَا۠ مِنۡ فِضَّۃٍ قَدَّرُوۡہَا تَقۡدِیۡرًا﴿۱۶﴾

۱۶۔ شیشے بھی چاندی کے ہوں گے جنہیں (ساقی نے) ایک مناسب مقدار میں بھرا ہو گا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ یُطَافُ عَلَیۡہِمۡ: ان کی محفلوں کی تصویر کشی ہے کہ ان میں ایسے پیالوں کے دور چلیں گے جو چاندی کے بنے ہوئے ہوں گے اور شیشے کے پیالے ہوں گے اور شیشے چاندی کے ہوں گے۔ ہماری دنیا کے تصور کے مطابق شیشہ شفاف اور چاندی سفید غیر شفاف ہوتی ہے۔ اس آیت میں چاندی کے شیشے کہنے کا مطلب یہ ہو سکتا ہے چاندی کے رنگ کے سفید شیشے ہوں گے۔ بات پھر وہی ہے کہ جنت کی نعمتوں کا کماحقہ تصور ہمارے لیے ممکن نہیں ہے چونکہ ہم اس دنیا میں ان چیزوں کاتصور کر سکتے ہیں جنہیں ہم نے دیکھا بھی ہے۔ ہم نے یہاں چاندی کا شفاف شیشہ نہیں دیکھا ہے۔

۲۔ قَدَّرُوۡہَا تَقۡدِیۡرًا: جنت کے خادم بھی ایسے ہوں گے جنہیں اہل جنت کی خواہش اور اس خواہش کی مقدار کا علم ہو گا۔ اسی کے اندازے کے مطابق ان پیالوں کو بھریں گے۔ نہ خواہش سے زیادہ، نہ کم۔ یہ بات اس امر پر شاہد ہے کہ اہل جنت کے نہ صرف ارادے نافذ ہوں گے بلکہ ان میں موجود خواہشات بھی نافذ العمل ہوں گی۔


آیات 15 - 16