آیت 11
 

فَوَقٰہُمُ اللّٰہُ شَرَّ ذٰلِکَ الۡیَوۡمِ وَ لَقّٰہُمۡ نَضۡرَۃً وَّ سُرُوۡرًا ﴿ۚ۱۱﴾

۱۱۔ پس اللہ انہیں اس دن کے شر سے محفوظ رکھے گا اور انہیں شادابی اور مسرت عنایت فرمائے گا۔

تشریح کلمات

نَضۡرَۃً:

( ن ض ر ) شادابی اور رونق۔

تفسیر آیات

۱۔ فَوَقٰہُمُ اللّٰہُ: چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ان ہستیوں کو قیامت کے دن کی ہولناکیوں سے محفوظ رکھنے کی ضمانت فرمائی۔ چونکہ قرآنی وعدہ ہے اور اللہ کا وعدہ ایک ضمانت ہے۔

۲۔ وَ لَقّٰہُمۡ نَضۡرَۃً : اور جس دن لوگوں کے چہروں پر شکن ہو گی، ان ہستیوں کے چہروں پر شادابی ہو گی اور رونق۔ روز محشر کی وحشت ناک حالت میں چہروں پر شادابی بہت بڑی کامیابی ہو گی۔

۳۔ وَّ سُرُوۡرًا: اپنی کامیابی پر مسرت اور خوشی کے عالم میں ہوں گے۔ چنانچہ سورہ انشقاق آیت ۹ میں ان لوگوں کے حال کا ذکر ہے جن کے نامہ اعمال ان کے دائیں ہاتھ میں دیے جائیں گے پھر ان کا ایک آسان سا حساب ہو گا:

وَّ یَنۡقَلِبُ اِلٰۤی اَہۡلِہٖ مَسۡرُوۡرًا

اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوشی سے پلٹے گا۔


آیت 11