آیات 24 - 25
 

وَ وُجُوۡہٌ یَّوۡمَئِذٍۭ بَاسِرَۃٌ ﴿ۙ۲۴﴾

۲۴۔ اور بہت سے چہرے اس دن بگڑے ہوئے ہوں گے،

تَظُنُّ اَنۡ یُّفۡعَلَ بِہَا فَاقِرَۃٌ ﴿ؕ۲۵﴾

۲۵۔ جو گمان کریں گے کہ ان کے ساتھ کمر توڑ معاملہ ہونے والا ہے۔

تشریح کلمات

بَاسِرَۃٌ:

( ب س ر ) البسر منہ بگاڑنے کے معنوں میں ہے۔

فَاقِرَۃٌ:

( ف ق ر ) الفقیر اصل میں اسے کہتے ہیں جس کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹی ہوئی ہو۔ کہتے ہیں: فقرتہ الفاقرۃ۔ مصیبت نے اس کی کمر توڑ دی۔

تفسیر آیات

۱۔ وُجُوۡہٌ: اور بہت سے چہرے قیامت کی ہولناک صورت حال کو دیکھ کر بگڑ رہے ہوں گے۔ یعنی ان کے چہروں سے ان کی پریشانی ظاہر ہو رہی ہو گی۔

۲۔ تَظُنُّ: اس گمان کی وجہ سے، بلکہ یہاں ’’گمان‘‘ یقین کے معنوں میں استعمال ہوا ہے۔ اس یقین کی وجہ سے کہ ان پر ایسی مصیبت آنے والی ہے جو کمرشکن ہو گی۔ مصیبت کی شدت کی طرف اشارہ ہے۔


آیات 24 - 25