آیت 52
 

بَلۡ یُرِیۡدُ کُلُّ امۡرِیًٴ مِّنۡہُمۡ اَنۡ یُّؤۡتٰی صُحُفًا مُّنَشَّرَۃً ﴿ۙ۵۲﴾

۵۲۔ بلکہ ان میں سے ہر شخص یہ چاہتا ہے کہ (اس کے پاس) کھلی ہوئی کتابیں آ جائیں۔

تفسیر آیات

ان کا بھاگنا کسی اور وجہ سے نہیں ہے بلکہ وہ یہ چاہتے ہیں کہ یہ کتاب، یہ قرآن محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی جگہ ان پر نازل ہو جائے یا ان پر بھی ایسی کتاب نازل ہو جائے جیسی رسولوں پر نازل ہوئی ہے:

لَنۡ نُّؤۡمِنَ حَتّٰی نُؤۡتٰی مِثۡلَ مَاۤ اُوۡتِیَ رُسُلُ اللّٰہِ ؕۘؔ اَللّٰہُ۔۔۔۔ (۶ انعام: ۱۲۴)

ہم اس وقت تک ہرگز نہیں مانیں گے جب تک ہمیں بھی وہ چیز نہ دی جائے جو اللہ کے رسولوں کو دی گئی ہے۔

یعنی ان مشرکین کا قرآن پر ایمان لانے سے راہ فرار اختیار کرنا، حق واضح نہ ہونے کی وجہ سے نہیں بلکہ ان مشرکین کے تکبر کی وجہ سے ہے کہ وہ اپنے آپ کو اس مقام کے لائق سمجھتے ہیں۔

وہ ایک طرف کہتے ہیں: بشر رسول نہیں ہو سکتا۔ دوسری طرف یہ آرزو رکھتے ہیں کہ رسالت کا مقام ہمیں ملنا چاہے۔


آیت 52