آیات 16 - 18
 

وَّ جَعَلَ الۡقَمَرَ فِیۡہِنَّ نُوۡرًا وَّ جَعَلَ الشَّمۡسَ سِرَاجًا﴿۱۶﴾

۱۶۔ اور ان میں چاند کو نور اور سورج کو چراغ بنایا؟

وَ اللّٰہُ اَنۡۢبَتَکُمۡ مِّنَ الۡاَرۡضِ نَبَاتًا ﴿ۙ۱۷﴾

۱۷۔اور اللہ نے زمین سے تمہاری خوب نشوونما کی۔

ثُمَّ یُعِیۡدُکُمۡ فِیۡہَا وَ یُخۡرِجُکُمۡ اِخۡرَاجًا﴿۱۸﴾

۱۸۔ پھر تمہیں اسی میں لوٹا دے گا اور (اسی سے) تمہیں باہر نکالے گا۔

تفسیر آیات

۱۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو نبات سے تعبیر فرمایا کیونکہ انسان بھی نباتات کی طرح ارضی عناصر سے مرکب ہے اور نباتات ہی کی طرح انسان کی حیات زمین سے وابستہ ہے۔

۲۔ ثُمَّ یُعِیۡدُکُمۡ فِیۡہَا: اس انسان کو اسی زمین کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔ پھر اسی کا حصہ بن جانا ہے۔ اسے انسانی تشخص سے ہاتھ اٹھا کر دوبارہ مٹی کے ذرات میں شامل ہونا ہے۔

۳۔ وَ یُخۡرِجُکُمۡ اِخۡرَاجًا: اس کے بعد ایک وقت ایسا آئے گا کہ جس طرح پہلی بار انبات ہوا تھا، تدریجاً زمین سے اگایا تھا، اب کے مرتبہ اخراج ہو گا یعنی دفعتاً تمہیں زمین سے اٹھایا جائے گا۔


آیات 16 - 18