آیت 7
 

وَ اِنِّیۡ کُلَّمَا دَعَوۡتُہُمۡ لِتَغۡفِرَ لَہُمۡ جَعَلُوۡۤا اَصَابِعَہُمۡ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَ اسۡتَغۡشَوۡا ثِیَابَہُمۡ وَ اَصَرُّوۡا وَ اسۡتَکۡبَرُوا اسۡتِکۡبَارًا ۚ﴿۷﴾

۷۔ اور میں نے جب بھی انہیں بلایا تاکہ تو ان کی مغفرت کرے تو انہوں نے اپنے کانوں میں اپنی انگلیاں ٹھونس لیں اور اپنے کپڑوں سے (منہ) ڈھانک لیے اور اڑ گئے اور بڑا تکبر کیا۔

تفسیر آیات

۱۔ وَ اِنِّیۡ کُلَّمَا دَعَوۡتُہُمۡ: وہ اس دعوت کو سننا تک گوارا نہیں کرتے تھے۔ غور کرنے کی نوبت سننے کے بعد آتی ہے۔

۲۔ وَ اسۡتَغۡشَوۡا ثِیَابَہُمۡ: وہ حضرت نوح علیہ السلام کودیکھنا تک گوارا نہیں کرتے تھے۔ جب حضرت نوح علیہ السلام کو دیکھتے تو منہ پر کپڑا ڈال کر ان سے اظہار بیزاری کرتے تھے۔

۲۔ وَ اَصَرُّوۡا: نوح علیہ السلام کی دعوت کے تسلسل کے باوجود ان کے کفر پر ڈٹ جانے میں کوئی فرق نہیں پڑا۔

۴۔ وَ اسۡتَکۡبَرُوا: اور ان کے تکبر کا یہ عالم تھا کہ حضرت نوح علیہ السلام کو اس لائق بھی خیال نہیں کرتے تھے کہ تھوڑی دیر کے لیے ان کی بات سن لیں یا ان کے روبرو ہو جائیں۔


آیت 7