آیت 199
 

خُذِ الۡعَفۡوَ وَ اۡمُرۡ بِالۡعُرۡفِ وَ اَعۡرِضۡ عَنِ الۡجٰہِلِیۡنَ﴿۱۹۹﴾

۱۹۹۔(اے رسول) درگزر سے کام لیں، نیک کاموں کا حکم دیں اور جاہلوں سے کنارہ کش ہو جائیں۔

تفسیر آیات

یہ خطاب رسول کریم (ص) کو اس وقت مل رہا ہے جب آپؐ مکہ میں ہر طرف سے دشمنوں کے نرغے میں تھے اور ہر طرف سے آزار پہنچ رہا تھا۔ اس وقت اسلامی اقدار و آداب کا مظاہرہ کرنے کا حکم ہے کہ ان کے مظالم کا مقابلہ کرنے سے گریز کریں اور درگزر کو اپنا شیوہ بنائیں۔ اس آیت میں دعوت و تبلیغ کے اہم عناصر بتائے ہیں۔

i۔ اس دعوت کی راہ میں پیش آنے والی زیادتیوں اور عوام کے منفی رد عمل کے نتیجے میں جو مظالم توڑے جائیں گے، ان کا مقابلہ عفو و درگزر سے کیا جائے۔

ii۔ شدائد اور تکالیف کی پرواہ کیے بغیر بھلائی کی دعوت و تبلیغ جاری رکھی جائے۔

iii۔ جاہلوں (بے علم، نادان و سفیہانہ حرکات کے حامل لوگوں) کے ساتھ الجھنے سے پرہیز کیا جائے۔ الجھنے سے مسائل سلجھتے نہیں بلکہ مزید پیچیدہ ہوتے ہیں اور نفرتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے۔


آیت 199