آیت 181
 

وَ مِمَّنۡ خَلَقۡنَاۤ اُمَّۃٌ یَّہۡدُوۡنَ بِالۡحَقِّ وَ بِہٖ یَعۡدِلُوۡنَ﴿۱۸۱﴾٪

۱۸۱۔اور جنہیں ہم نے پیدا کیا ہے ان میں ایک جماعت ایسی ہے جو حق کے مطابق ہدایت کرتی ہے اور اسی کے مطابق عدل کرتی ہے۔

تفسیر آیات

یہ اس جماعت کا ذکر ہے جو مقام ہدایت و رہبری پر فائز ہے۔ چنانچہ اس جماعت کی دو اہم باتوں کا ذکر ہوا ہے: ایک رہنمائی اور دوسری عدل و انصاف۔ یہ دو ایسے اوصاف ہیں جو دینی رہنماؤں کے لیے مخصوص ہیں۔ وہ حق کی طرف ہمیشہ دعوت دیتے ہیں۔ صرف لفظی دعوت پر اکتفا نہیں کرتے بلکہ عملاً عدل و انصاف قائم کرتے ہیں۔ جیساکہ امت موسیٰ (ع) کے بارے میں فرمایا کہ قوم موسیٰ (ع) میں ایک ہادی اور عادل جماعت موجود تھی۔ اسی طرح اس امت کے لیے فرمایا۔ چنانچہ اللہ کی زمین ہدایت کنندہ اور عدل قائم کرنے والی حجت سے خالی نہیں رہ سکتی۔

واضح رہے آیت میں اُمَّۃٌ یَّہۡدُوۡنَ ہادیان برحق کی ایک جماعت کا ذکر۔ ہدایت یافتہ جماعت کا ذکر نہیں ہے۔ ہدایت یافتہ جماعت کے لیے یَّہۡدُوۡنَ کا لفظ استعمال ہوتا ہے۔

کافی میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپؑ نے اس آیت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں فرمایا: اس جماعت سے مراد ائمہ علیہم السلام ہیں۔

در منثور میں آیا ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا:

ان من امتی قوماً علی الحق حتی ینزل عیسی بن مریم متی ما نزل ۔

میری امت میں ایک جماعت حق پر قائم رہے گی عیسیٰ کے نزول تک۔

تفسیر المنار ۹: ۴۵۱ میں حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے کہ آپؑ نے فرمایا:

یہ امت ۷۳ فرقوں میں بٹ جائے گی۔ سب جہنمی ہوں گے سوائے اس فرقے کے جس کے بارے میں اللہ نے فرمایا: وَ مِمَّنۡ خَلَقۡنَاۤ اُمَّۃٌ یَّہۡدُوۡنَ بِالۡحَقِّ وَ بِہٖ یَعۡدِلُوۡنَ ۔ اس امت میں صرف یہی جماعت نجات پائے گی۔

تفسیر البرہان میں بھی یہ روایت مذکور ہے، البتہ آیت کے ذکر کے بعد آخر میں انا و شیعتی "میں اور میرے شیعہ ہیں‘‘ بھی مذکور ہے۔


آیت 181