آیت 165
 

فَلَمَّا نَسُوۡا مَا ذُکِّرُوۡا بِہٖۤ اَنۡجَیۡنَا الَّذِیۡنَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ السُّوۡٓءِ وَ اَخَذۡنَا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا بِعَذَابٍۭ بَئِیۡسٍۭ بِمَا کَانُوۡا یَفۡسُقُوۡنَ﴿۱۶۵﴾

۱۶۵۔پس جب انہوں نے وہ باتیں فراموش کر دیں جن کی انہیں نصیحت کی گئی تھی تو ہم نے برائی سے روکنے والوں کو نجات دی اور ظالموں کو ان کی نافرمانی کی وجہ سے برے عذاب میں مبتلا کر دیا۔

تفسیر آیات

اس آیت میں دو گروہوں کا ذکر صریح لفظوں میں ہے۔ ایک وہ جو نصیحت کو ان سنی کرتے تھے اور ان پر عذاب نازل ہوا۔ دوسرا وہ جس نے وعظ و نصیحت، امر بمعروف و نہی از منکر میں اپنی ذمہ داریاں پوری کر دیں، اسے اللہ نے نجات عنایت فرمائی۔ تیسرا گروہ وہ جس نے سکوت اختیار کیا۔ اس کا حال معلوم نہیں ہے۔ تاہم مَعۡذِرَۃً اِلٰی رَبِّکُمۡ کے مفہوم سے معلوم ہوتا ہے کہ اس گروہ کے پاس اپنے رب کے پاس پیش کرنے کے لیے کوئی معذرت نہیں تھی۔

لِمَ تَعِظُوۡنَ قَوۡمَۨا ۙ اللّٰہُ مُہۡلِکُہُمۡ اَوۡ مُعَذِّبُہُمۡ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ گروہ خود ان میں شامل نہیں ہے۔

اہم نکات

۱۔ جہاں علانیہ طور پر احکام الٰہی کی نافرمانی ہورہی ہو، وہاں سب قابل مؤاخذہ ہیں: وَ اَخَذۡنَا الَّذِیۡنَ ظَلَمُوۡا ۔۔۔۔

۲۔ مکمل یاس و نا امیدی تک امر بمعروف و نہی از منکر پر عمل کرنا واجب ہے۔


آیت 165