آیت 159
 

وَ مِنۡ قَوۡمِ مُوۡسٰۤی اُمَّۃٌ یَّہۡدُوۡنَ بِالۡحَقِّ وَ بِہٖ یَعۡدِلُوۡنَ﴿۱۵۹﴾

۱۵۹۔اور قوم موسیٰ میں ایک جماعت ایسی تھی جو حق کے مطابق رہنمائی اور اسی کے مطابق عدل کرتی تھی۔

تفسیرآیات

بنی اسرائیل کی تاریخ اور ان کی سیرت و کردار کے بیان سے ایسا لگتا تھا کہ پوری کی پوری قوم سراپا جرائم سے ڈھکی ہوئی ہے ۔ اس آیت میں اس بات کی وضاحت ہے کہ ایسا بھی نہیں کہ پوری قوم بدکردار ہو بلکہ ان میں ایک جماعت حق پر قائم تھی اور دوسروں کو حق کی طرف بلاتی رہی اور حق کے مطابق انصاف پر بھی قائم رہی۔ سلسلہ کلام اور سیاق آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ عصر موسیٰ (ع) کے بنی اسرائیل کے بارے میں ہے، نہ کہ نزول قرآن کے زمانے کے۔

مگر یہ کہ یَّہۡدُوۡنَ اور یَعۡدِلُوۡنَ (فعل مضارع) سے یہ سمجھا جائے کہ اس آیت سے مراد عصر نزول قرآن میں موجود چند ایک بنی اسرائیل ہیں جو اسلام کے دائرے میں داخل ہو گئے ہیں۔

اہم نکات

۱۔ کوئی امت خواہ کتنی گمراہ، ہو ان میں حق کی طرف ہدایت کرنے والی ایک جماعت موجود ہوا کرتی ہے۔


آیت 159