آیات 106 - 108
 

قَالَ اِنۡ کُنۡتَ جِئۡتَ بِاٰیَۃٍ فَاۡتِ بِہَاۤ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ﴿۱۰۶﴾

۱۰۶۔ فرعون نے کہا: اگر تم سچے ہو اور کوئی نشانی لے کر آئے ہو تو اسے پیش کرو۔

فَاَلۡقٰی عَصَاہُ فَاِذَا ہِیَ ثُعۡبَانٌ مُّبِیۡنٌ﴿۱۰۷﴾ۚۖ

۱۰۷۔ موسیٰ نے اپنا عصا پھینکا تو وہ دفعتاً سچ مچ کا ایک اژدھا بن گیا۔

وَّ نَزَعَ یَدَہٗ فَاِذَا ہِیَ بَیۡضَآءُ لِلنّٰظِرِیۡنَ﴿۱۰۸﴾٪

۱۰۸۔اور موسیٰ نے اپنا ہاتھ نکالا تو وہ ناظرین کے سامنے یکایک چمکنے لگا۔

تفسیر آیات

فَاۡتِ بِہَاۤ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ: کوئی انسان جب اللہ کا رسول اور اس کا نمائندہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو اس کا صاف صاف یہ مطلب نکلتا ہے کہ وہ اس ذات کا نمائندہ ہے جو نظام کائنات پر حاکمیت مطلقہ رکھتی ہے کہ وہ جب چاہے، جیسے چاہے، اس نظام پر اپنا ارادہ نافذ کر سکتی ہے۔ لہٰذا لوگوں کو حق حاصل ہوتا ہے کہ اس سے مطالبہ کریں کہ اگر تم اس کائنات کے حاکم اعلیٰ کے نمائندے ہو تو ایسا واقعہ پیش کرو جو عام طبیعیاتی قانون کی دفعات سے ہٹ کر ہو، جس کو اصطلاح میں معجزہ کہتے ہیں۔

ہم نے سورہ بقرہ آیت ۳۳ میں تفصیلاً بیان کیا ہے کہ معجزہ قانون طبیعیت کی عام دفعات سے ہٹا ہوا ہوتا ہے۔ البتہ معجزے کے اپنے ناقابل تسخیر علل و اسباب ضرور ہوتے ہیں۔ جو لوگ معجزات کو خارق عادت نہیں بلکہ قانون طبیعیت کے دائرے میں دکھانے کی کوشش کرتے ہیں، وہ در اصل فاعل مختار اللہ کو نہیں مانتے بلکہ ان کے نزدیک اللہ سے امور اس طرح سرزد ہوتے ہیں جس طرح آگ سے حرارت اور پانی سے رطوبت صادر ہوتی ہے۔ پس جیسا کہ آگ اور پانی کو اپنی طبیعیت سے ہٹ کر اثر دکھانے کا اختیار نہیں، ایسا ہی اللہ کو بھی عام قانون طبیعیت سے ہٹ کر اثر دکھانے کا اختیار نہیں۔ در حقیقت جو لوگ معجزات کو قانون طبیعیت سے بالاتر نہیں سمجھتے وہ فاعل مختار اللہ کو نہیں بلکہ ایک شعور سے عاری فاعل یعنی طبیعیت کو خدا مانتے ہیں۔

لہٰذا اگر اللہ مردہ مادے کو عادی رفتار کے مطابق ایک اژدھا بنا سکتا ہے تو دفعتاً بھی بنا سکتا ہے کیونکہ خود عادت کا خالق بھی اللہ ہے اور وہ اپنے کسی عمل میں کسی عادت اور زمانے کا محتاج نہیں ہوتا۔ وہ کسی چیز کا امر فرماتا ہے تو اتنا وقت بھی درکار نہیں ہوتا جتنا کاف و نون , کن کے تلفظ کے لیے درکار ہوتاہے۔

بعض اہل تحقیق کے مطابق عناصر کی وحدت کے مطابق عصا اور اژدھے کے عناصرایک ہیں۔ صرف ترکیب میں تبدیلی درکار ہوتی ہے۔ اللہ کے لیے عناصر کی ترکیب میں تبدیلی کوئی مشکل کام نہیں ہے۔


آیات 106 - 108