آیات 91 - 92
 

فَاَخَذَتۡہُمُ الرَّجۡفَۃُ فَاَصۡبَحُوۡا فِیۡ دَارِہِمۡ جٰثِمِیۡنَ ﴿ۚۖۛ۹۱﴾

۹۱۔ چنانچہ انہیں زلزلے نے آ لیا پس وہ اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے۔

الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا شُعَیۡبًا کَاَنۡ لَّمۡ یَغۡنَوۡا فِیۡہَا ۚۛ اَلَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا شُعَیۡبًا کَانُوۡا ہُمُ الۡخٰسِرِیۡنَ﴿۹۲﴾

۹۲۔جنہوں نے شعیب کی تکذیب کی (ایسے تباہ ہوئے) گویا وہ کبھی آباد ہی نہیں ہوئے تھے، شعیب کی تکذیب کرنے والے خود خسارے میں رہے۔

تشریح کلمات

یَغۡنَوۡا:

( غ ن ی ) غنی فی مکان کذا ۔ کسی جگہ مدت دراز تک اقامت کرنا، گویا وہ دوسری جگہوں سے بے نیاز ہے۔

تفسیر آیات

مدین کی تباہی کی داستانیں بعد کی قوموں میں ایک بڑی مدت تک ضرب المثل رہی ہیں۔ چنانچہ توریت گنتی باب ۳۱۔ ۳۵ و دیگر قدیم آسمانی کتابوں میں مدین کی تباہی کا ذکر ملتا ہے۔

اس آیت میں مدین کی تباہی کی ایک تصویر پیش کی گئی ہے کہ ان کی آبادی ایسی ختم ہوئی گویا وہ کبھی آباد ہی نہیں تھی۔

اس قوم کی تباہی سے یہ بات سامنے آگئی کہ خسارے میں کون تھے۔

اہم نکات

۱۔ دیندار کبھی خسارے میں نہیں ہوتا۔


آیات 91 - 92