آیت 74
 

وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ جَعَلَکُمۡ خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ عَادٍ وَّ بَوَّاَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ تَتَّخِذُوۡنَ مِنۡ سُہُوۡلِہَا قُصُوۡرًا وَّ تَنۡحِتُوۡنَ الۡجِبَالَ بُیُوۡتًا ۚ فَاذۡکُرُوۡۤا اٰلَآءَ اللّٰہِ وَ لَا تَعۡثَوۡا فِی الۡاَرۡضِ مُفۡسِدِیۡنَ﴿۷۴﴾

۷۴۔ اور یاد کرو جب اللہ نے قوم عاد کے بعد تمہیں جانشین بنایا اور تمہیں زمین میں آباد کیا، تم میدانوں میں محلات تعمیر کرتے ہو اور پہاڑ کو تراش کر مکانات بناتے ہو، پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو اور زمین میں فساد کرتے نہ پھرو۔

تفسیر آیات

۱۔ خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ عَادٍ: قوم ثمود کو تمدن و آباد کاری میں قوم عاد کا جانشین بنایا۔

۲۔ وَّ بَوَّاَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ: قوم ثمود اپنے زمانے کی متمدن ترین قوم تھی۔ صنعت میں بھی حیرت انگیز حد تک ترقی حاصل کر لی تھی۔ چنانچہ قرآن کی اس آیت کے مطابق وہ میدانوں میں قصور و محلات تعمیر کرتے تھے اور پہاڑوں کو تراش کر ان کے اندر عالی شان محلات بناتے تھے۔ چنانچہ مدائن صالح میں اب تک ان عمارتوں کے آثار نمایاں طور پر موجود ہیں۔ ان کو دیکھ کر اس قوم کی صنعتی ترقی کا اندازہ ہوتا ہے۔ کہتے ہیں وہ سردیوں میں پہاڑوں کے اندر تراشے ہوئے گھروں میں رہتے تھے اور گرمیوں میں میدانوں میں موجود قصور میں۔ بعض روایات کے مطابق رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غزوہ تبوک جاتے ہوئے ادھر سے گزرے تو آپؑ نے اس کنویں کی نشاندہی کی جس سے ناقہ صالح پانی پیتی تھی اور فج الناقہ نامی وہ درہ بھی دکھایا کہ بعض روایت کے مطابق یہاں سے اونٹنی نکلی تھی۔

ابو الحسن اشعری کا کہنا ہے: میں ثمود کی سرزمین سے گزرا تو اونٹنی کا سینہ ناپا تو ساٹھ ہاتھ تھا۔ تفسیر ابو حیان ۵: ۹۳ صحیح و غیر صحیح بگردن راوی۔

اہم نکات

۱۔ اللہ کی فرمانبرداری کے ساتھ حسب ضرورت قصور و محلات بنانا جائز ہے: تَتَّخِذُوۡنَ مِنۡ سُہُوۡلِہَا قُصُوۡرًا ۔۔۔۔


آیت 74