آیت 70
 

قَالُوۡۤا اَجِئۡتَنَا لِنَعۡبُدَ اللّٰہَ وَحۡدَہٗ وَ نَذَرَ مَا کَانَ یَعۡبُدُ اٰبَآؤُنَا ۚ فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ اِنۡ کُنۡتَ مِنَ الصّٰدِقِیۡنَ﴿۷۰﴾

۷۰۔ انہوں نے کہا : کیا تم ہمارے پاس اس لیے آئے ہو کہ ہم خدائے واحد کی عبادت کریں اور جن کی ہمارے باپ دادا پرستش کرتے تھے انہیں چھوڑ دیں؟ پس اگر تم سچے ہو تو ہمارے لیے وہ (عذاب) لے آؤ جس کی تم ہمیں دھمکی دیتے ہو۔

تفسیر آیات

اس آیت اور دیگر متعدد آیات و تاریخی اور دیگر شواہد سے یہ بات ثابت ہے کہ تمام قدیم قومیں خدا پرست تھیں۔ انبیاء (ع) لوگوں کو توحید کی دعوت دیتے رہے ہیں۔ یعنی اصل دین لوگوں میں فطرتاً موجود تھا۔ انبیاء انحرافات کے خلاف جہاد کرتے رہے۔

اس سے یہ فرض باطل ثابت ہوتا ہے کہ دین خوف، جہالت اور اقتصادی عوامل وغیرہ کی وجہ سے وجود میں آیا ہے۔

اَجِئۡتَنَا لِنَعۡبُدَ اللّٰہَ وَحۡدَہٗ: ایک معبود کی پرستش، ان کی ثقافت میں نا معروف اصطلاح اور ان کی لغت میں اجنبی لفظ تھا۔ پھر اپنے مسلمہ مذہب کو ترک کرنے کی دعوت، انہیں خاصی عجیب دعوت لگتی تھی۔

فَاۡتِنَا بِمَا تَعِدُنَاۤ: وہ عذاب لے آ جس کی تو ہمیں دھمکی دیتا ہے۔ ایک استہزاء اور انتہائی حقارت کا اظہار ہے کہ جو کچھ کر سکتے ہو کر لو ۔

اہم نکات

۱۔ آباء و اجداد کی اندھی تقلید شرک و عصیان کا باعث ہے۔


آیت 70