آیت 69
 

اَوَ عَجِبۡتُمۡ اَنۡ جَآءَکُمۡ ذِکۡرٌ مِّنۡ رَّبِّکُمۡ عَلٰی رَجُلٍ مِّنۡکُمۡ لِیُنۡذِرَکُمۡ ؕ وَ اذۡکُرُوۡۤا اِذۡ جَعَلَکُمۡ خُلَفَآءَ مِنۡۢ بَعۡدِ قَوۡمِ نُوۡحٍ وَّ زَادَکُمۡ فِی الۡخَلۡقِ بَصۜۡطَۃً ۚ فَاذۡکُرُوۡۤا اٰلَآءَ اللّٰہِ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ﴿۶۹﴾

۶۹۔ کیا تمہیں اس بات پر تعجب ہوا کہ خود تم میں سے ایک شخص کے پاس تمہارے رب کی طرف سے تمہارے لیے نصیحت آئی تاکہ وہ تمہیں تنبیہ کرے؟ اور یاد کرو جب قوم نوح کے بعد اس نے تمہیں جانشین بنایا اور تمہاری جسمانی ساخت میں وسعت دی (تنومند کیا)، پس اللہ کی نعمتوں کو یاد کرو، شاید تم فلاح پاؤ۔

تفسیر آیات

۱۔ اَوَ عَجِبۡتُمۡ: اس جملے کے ذیل میں تشریح آیت ۶۳ ہو چکی ہے۔

۲۔ اِذۡ جَعَلَکُمۡ خُلَفَآءَ: حضرت نوح (ع) کے بعد کرۂ ارض پر آباد ہونے کے اعتبار سے جانشین کہا گیا ہے، ورنہ حضرت نوح (ع) عراق میں آباد اور حضرت ہودؑ کی قوم جنوب عرب میں آباد تھی۔

۳۔ وَّ زَادَکُمۡ فِی الۡخَلۡقِ بَصۜۡطَۃً تم کو جسمانی ساخت میں تنومند کیا۔ اس سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ قوم عاد ایک تمدن یافتہ قوم تھی۔ اقتصادی اعتبار سے خوشحال تھے اور نثرادی اعتبار سے اچھی جسامت کے لوگ تھے۔

اس جگہ اسرائیلیات پر مشتمل خرافاتی روایات بہت زیادہ ہیں۔ بد قسمتی سے ہماری بعض تفاسیر میں بھی ان چیزوں کوجگہ مل گئی ہے۔

۴۔ فَاذۡکُرُوۡۤا اٰلَآءَ اللّٰہِ: اللہ کی نعمتوں کو یاد رکھنے کا مطلب یہ ہے: ناشکری نہ کرو، ان نعمتوں کی قدر دانی کرو۔ شکر و قدر یہ ہے کہ اس کی اطاعت کرو جس نے یہ نعمتیں عنایت کی ہیں۔ لَعَلَّکُمۡ تُفۡلِحُوۡنَ کامیابی کا واحد راستہ یہی ہے۔

اہم نکات

۱۔ جسمانی ہیکل اور قد و قامت میں تنومند ہونا اللہ کی نعمت ہے۔


آیت 69