آیت 64
 

فَکَذَّبُوۡہُ فَاَنۡجَیۡنٰہُ وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗ فِی الۡفُلۡکِ وَ اَغۡرَقۡنَا الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا ؕ اِنَّہُمۡ کَانُوۡا قَوۡمًا عَمِیۡنَ﴿٪۶۴﴾

۶۴۔ مگر ان لوگوں نے ان کی تکذیب کی تو ہم نے انہیں اور کشتی میں سوار ان کے ساتھیوں کو بچا لیا اور جنہوں نے ہماری آیات کی تکذیب کی تھی انہیں غرق کر دیا، کیونکہ وہ اندھے لوگ تھے۔

تفسیر آیات

حضرت نوح (ع) کی قوم دجلہ و فرات کے کنارے آباد تھی اور طوفان صرف عراق کی سرزمین میں آیا تھا؟ چند ایک قرائن کے علاوہ اس کا کوئی شافی جواب موجود نہیں ہے۔ تمام اقوام عالم میں حضرت نوح (ع) کے قصے سے مشابہ روایات قدیم زمانے سے چلی آرہی ہیں۔ ہم طوفان نوح کے بارے میں تفصیلی تحقیق سورۂ ہود میں بیان کریں گے۔

اہم نکات

۱۔ اصلاحی و الٰہی تحریکوں کے سامنے رعایت یافتہ طبقہ ہی رکاوٹ بنتا ہے: قَالَ الۡمَلَاُ مِنۡ قَوۡمِہٖۤ ۔۔

۲۔ خواہش پرستی اور گروہ بندی کے طوفان سے وہی لوگ نجات حاصل کرسکتے ہیں جو الٰہی نمائندوں کی کشتی پر سوار ہوں: وَ الَّذِیۡنَ مَعَہٗ فِی الۡفُلۡکِ ۔۔۔۔


آیت 64