آیت 59
 

لَقَدۡ اَرۡسَلۡنَا نُوۡحًا اِلٰی قَوۡمِہٖ فَقَالَ یٰقَوۡمِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ مَا لَکُمۡ مِّنۡ اِلٰہٍ غَیۡرُہٗ ؕ اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ عَذَابَ یَوۡمٍ عَظِیۡمٍ﴿۵۹﴾

۵۹۔ ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا پس انہوں نے کہا: اے میری قوم! تم اللہ ہی کی عبادت کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں ہے، مجھے تمہارے بارے میں ایک عظیم دن کے عذاب کا ڈر ہے۔

تفسیر آیات

انبیاء علیہم السلام میں قدیم ترین اور توحید کے سلسلے میں طویل ترین جہاد کرنے والے نبی حضرت نوح علیہ السلام کا ذکر ہے۔ آپؑ پہلے صاحب شریعت رسولؑ ہیں اور حضرت آدمؑ کے بعد دوسرے ابو البشر ہیں۔ آپ حضرت آدمؑ سے دسویں پشت میں آتے ہیں۔ آپؑ کا مسکن موجودہ عراق کے بالائی علاقے تھے۔ آپؑ نے ۹۵۰ سال تبلیغ فرمائی۔

آپؑ کی دعوت اللہ کی وحدانیت اور تصور آخرت میں خلاصہ ہو جاتی ہے اور توحید کی دعوت سے معلوم ہو جاتا ہے کہ حضرت نوح (ع) کی قوم اللہ کی منکر نہ تھی بلکہ وہ مشرک قوم تھی۔ یہ لوگ دوسری ہستیوں کو بھی اللہ کے ساتھ شریک کرتے تھے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان فطرتاً خدا پرست تھا۔ انبیاء نے شرک جیسے انحراف کا مقابلہ کیا ہے۔

اِنِّیۡۤ اَخَافُ عَلَیۡکُمۡ : انبیاء اپنی اپنی امتوں پر نہایت مہربان ہوتے ہیں حتیٰ کہ امت کے سرکش لوگ خود اپنے بارے میں خوف نہیں کرتے۔ ان کے نبی ان پر رحم کھاتے ہیں۔ ان کے انجام بد کا خوف کرتے ہیں۔


آیت 59