آیت 48
 

وَ نَادٰۤی اَصۡحٰبُ الۡاَعۡرَافِ رِجَالًا یَّعۡرِفُوۡنَہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ قَالُوۡا مَاۤ اَغۡنٰی عَنۡکُمۡ جَمۡعُکُمۡ وَ مَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَکۡبِرُوۡنَ﴿۴۸﴾

۴۸۔اور اصحاب اعراف کچھ ایسے لوگوں کو بھی پکاریں گے جنہیں وہ ان کی شکلوں سے پہچانتے ہوں گے اور کہیں گے: آج نہ تو تمہاری جماعت تمہارے کام آئی اور نہ تمہارا تکبر۔

تفسیر آیات

وَ نَادٰۤی اَصۡحٰبُ الۡاَعۡرَافِ رِجَالًا: یہ اصحاب الاعراف کی دوسری ندا ہے۔ جو اہل جہنم کی طرف ہوگی۔ پہلی ندا کا ذکر آیت ۴۶ میں ہو گیا۔ وَ نَادَوۡا اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ اور ان دونوں آیتوں میں اس بات کی صراحت موجود ہے کہ اصحاب الاعراف اہل جنت اور اہل جہنم، دونوں کو ان کے چہروں سے پہچان لیں گے۔ چنانچہ اہل جنت کے بارے میں آیت ۴۶ میں فرمایا: یَّعۡرِفُوۡنَ کُلًّۢا بِسِیۡمٰہُمۡ ہر ایک کو ان کی شکلوں سے پہچان لیں گے اور اہل جہنم کے بارے میں اس آیت میں فرمایا: یَّعۡرِفُوۡنَہُمۡ بِسِیۡمٰہُمۡ وہ ان کو شکلوں سے پہچان لیں گے۔

یہ ندا ایسی ہستیوں کی طرف سے ہو سکتی ہے جو ان کے اعمال کی شاہد ہوں۔ ان جہنمیوں کو دنیا میں دو چیزوں پر ناز تھا، اس کی یاد دہانی کرائیں گے:

مَاۤ اَغۡنٰی عَنۡکُمۡ جَمۡعُکُمۡ: جس جماعت پر تمہیں ناز تھا۔ یہ جمعیت اور جماعت آج تمہارے کام نہ آئی۔

ii۔ وَ مَا کُنۡتُمۡ تَسۡتَکۡبِرُوۡنَ: دنیا میں تمہارا سیاسی، معاشی اور معاشرتی مقام اونچا رہا جس کی بنا پر تم خود کو بہت اونچے لوگ سمجھتے تھے۔ آج تمہیں پتہ چل گیا تم کس قدر اونچے لوگ ہو۔

اس جگہ یہ حدیث قابل توجہ ہے کہ حضرت علی علیہ السلام سے روایت ہے۔

الغنی و الفقر بعد العرض علی اللہ ۔ (بحار الانوار ۶۹: ۵۳)

امیری اور فقیری کا فیصلہ اللہ کے سامنے پیش ہونے کے بعد ہو گا۔


آیت 48