آیت 18
 

یَوۡمَئِذٍ تُعۡرَضُوۡنَ لَا تَخۡفٰی مِنۡکُمۡ خَافِیَۃٌ﴿۱۸﴾

۱۸۔ اس دن تم سب پیش کیے جاؤ گے اور تمہاری کوئی بات پوشیدہ نہ رہے گی۔

تفسیر آیات

۱۔ اللہ کی بارگاہ میں حساب کے لیے ہر ایک کو پیش ہونا ہو گا۔ اس مرحلے میں تمام اعمال سامنے لائے جائیں گے۔ اسے نامہ اعمال سے تعبیر کیا جاتا ہے جس کے بارے میں کہا جائے گا:

مَالِ ہٰذَا الۡکِتٰبِ لَا یُغَادِرُ صَغِیۡرَۃً وَّ لَا کَبِیۡرَۃً اِلَّاۤ اَحۡصٰہَا۔۔۔۔ (۱۸ کہف: ۴۹)

یہ کیسا نامۂ اعمال ہے؟ اس نے کسی چھوٹی اور بڑی بات کو نہیں چھوڑا۔

یَوۡمَ تُبۡلَی السَّرَآئِرُ ﴿۹﴾ (۸۶ طارق: ۹)

اس روز تمام راز فاش ہو جائیں گے۔

یَوۡمَ ہُمۡ بٰرِزُوۡنَ ۬ۚ لَا یَخۡفٰی عَلَی اللّٰہِ مِنۡہُمۡ شَیۡءٌ۔۔۔۔ (۴۰ غافر: ۱۶)

اس دن وہ سب (قبروں سے) نکل پڑیں گے، اللہ سے ان کی کوئی چیز پوشیدہ نہ رہے گی۔

یہ دن فزع اکبر یعنی ناقابل وصف و بیان پریشانیوں کا دن ہو گا۔ ایک تو اپنے اعمال کی جوابدہی کی پریشانی دوسرے اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلالت کے سامنے پیش ہونے کا خوف۔ تیسری بات یہ کہ تمام خلائق کے سامنے رسوائی کا خوف۔ چوتھی یہ کہ ابدی قسمت، دائمی زندگی کا فیصلہ کیا ہو گا؟ نفسانفسی کا یہ عالم ہو گا کہ اپنے قریبی ترین رشتہ دار کو دیکھ کر بھاگ جائیں گے کہ کہیں کسی حق کا مطالبہ نہ کرے۔


آیت 18