آیات 13 - 15
 

فَاِذَا نُفِخَ فِی الصُّوۡرِ نَفۡخَۃٌ وَّاحِدَۃٌ ﴿ۙ۱۳﴾

۱۳۔ پس جب صور میں ایک دفعہ پھونک ماری جائے گی،

وَّ حُمِلَتِ الۡاَرۡضُ وَ الۡجِبَالُ فَدُکَّتَا دَکَّۃً وَّاحِدَۃً ﴿ۙ۱۴﴾

۱۴۔ اور زمین اور پہاڑ اٹھا لیے جائیں گے تو وہ ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیے جائیں گے،

فَیَوۡمَئِذٍ وَّقَعَتِ الۡوَاقِعَۃُ ﴿ۙ۱۵﴾

۱۵۔ تو اس روز وقوع پذیر ہونے والا واقعہ پیش آ جائے گا ۔

تشریح کلمات

دک:

( د ک ک ) دکا کے معنی کوٹ کر ہموار کرنے کے ہیں۔ اسی سے دکان ہے جو ہموار چبوترہ کے معنوں میں ہے۔

تفسیر آیات

صور کیا چیز ہے اور اس میں پھونکنا کس طرح ہو گا اس قسم کے غیبی معاملات میں تو ہم نہیں جا سکتے البتہ پہلی بار صور میں پھونکنے سے موجودہ نظام عالم کا خاتمہ ہو جائے گا اور یہ دنیا اسی ایک صور سے درہم برہم ہو جائے گی اور اس آیت کے مطابق زمین اور پہاڑ دونوں کوٹ کر ہموار کر دیے جائیں گے۔ میدان قیامت جب تیار ہو جائے گا تو قیامت کے نظام میں پہاڑ وغیرہ نہیں ہوں گے، ایک ہموار میدان ہو گا۔

۲۔ فَیَوۡمَئِذٍ: اس کے بعد قیامت واقع ہو جائے گی۔


آیات 13 - 15