آیات 10 - 11
 

اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمۡ عَذَابًا شَدِیۡدًا ۙ فَاتَّقُوا اللّٰہَ یٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ ۬ۚۖۛ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ۟ۛ قَدۡ اَنۡزَلَ اللّٰہُ اِلَیۡکُمۡ ذِکۡرًا ﴿ۙ۱۰﴾

۱۰۔ ان کے لیے اللہ نے سخت عذاب تیار کر رکھا ہے، پس اے عقل مند ایماندارو! اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ نے تمہاری طرف ایک ذکر نازل کیا ہے۔

رَّسُوۡلًا یَّتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ مُبَیِّنٰتٍ لِّیُخۡرِجَ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوۡرِ ؕ وَ مَنۡ یُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ وَ یَعۡمَلۡ صَالِحًا یُّدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَاۤ اَبَدًا ؕ قَدۡ اَحۡسَنَ اللّٰہُ لَہٗ رِزۡقًا﴿۱۱﴾

۱۱۔ ایک ایسا رسول جو تمہیں اللہ کی واضح آیات پڑھ کر سناتا ہے تاکہ وہ ایمان لانے والوں اور نیک اعمال بجا لانے والوں کو تاریکیوں سے نکال کر روشنی کی طرف لے آئے اور جو اللہ پر ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے اللہ اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی جن میں وہ ابد تک ہمیشہ رہیں گے، اللہ نے ایسے شخص کے لیے بہترین رزق دے رکھا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ اَعَدَّ اللّٰہُ لَہُمۡ عَذَابًا شَدِیۡدًا: ان منکرین کے لیے عذاب آمادہ ہے جیسے ہی یہ لوگ اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے عذاب شدید ان کا استقبال کرے گا۔

۲۔ فَاتَّقُوا اللّٰہَ یٰۤاُولِی الۡاَلۡبَابِ: صاحبان عقل و خرد سے ان کی عقلوں کی بنا پر خطاب ہے کہ تم تو عقل رکھتے ہو، عذاب یا عدل الٰہی سے اپنے آپ کو بچاؤ۔

۳۔ قَدۡ اَنۡزَلَ اللّٰہُ اِلَیۡکُمۡ: بچاؤ کا سامان نجات تمہاری طرف آ گیا ہے۔

۴۔ ذِکۡرًا رَّسُوۡلًا: وہ تذکر و نصیحت سے مرصع رسول ہیں۔ رَّسُوۡلًا سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہیں۔ اس پر یَّتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ دلیل ہے اور ذِکۡرًا سے مراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی ذات گرامی ہے جو:

حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ﴿۱۲۸﴾۔۔ (۹ توبۃ: ۱۲۸)

تمہاری بھلائی کا نہایت خواہاں اور مومنین کے لیے نہایت شفیق، مہربان ہے۔

۵۔ یَّتۡلُوۡا عَلَیۡکُمۡ اٰیٰتِ اللّٰہِ: مجسمہ نصیحت یہ رسول آیات الٰہی جو انتہائی واضح اور غیر مبہم ہیں تمہیں کو پڑھ کر سناتے ہیں تاکہ تم ان آیات پر ایمان و عمل کے ذریعے کفر کی ظلمتوں سے نکل کر ایمان کی روشنی کی طرف آ جاؤ۔

۶۔ وَ مَنۡ یُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ وَ یَعۡمَلۡ صَالِحًا: جو شخص اس نصیحت کے پیکر رسول کے ذریعے اللہ کی وحدانیت پر ایمان لے آتا ہے، پھر عمل صالح بجا لاتا ہے جو اس کے ایمان پر واحد دلیل ہے تو اسے ابدی اور دائمی حیات والی جنت میں داخل کیا جائے گا۔

۷۔ قَدۡ اَحۡسَنَ اللّٰہُ لَہٗ رِزۡقًا: جنت سے بہتر عنایت کیا ہو سکتی ہے جو ختم نہ ہونے والی ابدی عنایت ہے۔


آیات 10 - 11