آیت 4
 

یَعۡلَمُ مَا فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ وَ یَعۡلَمُ مَا تُسِرُّوۡنَ وَ مَا تُعۡلِنُوۡنَ ؕ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ﴿۴﴾

۴۔ آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے وہ سب کو جانتا ہے اور جو کچھ تم چھپاتے ہو اور جو کچھ تم ظاہر کرتے ہو ان سب کو بھی اللہ جانتا ہے اور جو کچھ سینوں میں ہے اسے بھی اللہ خوب جانتا ہے۔

تفسیر آیات

۱۔ جب کائنات کا خالق اللہ ہے تو خالق اور مخلوق کے درمیان کوئی حجاب قابل تصور نہیں ہے۔ جس چیز کو حجاب تصور کیا جائے گا وہ بھی اللہ کی مخلوق ہے۔ انسان کو چیزوں کا علم ہوتا ہے وسائل و ذرائع سے۔ آنکھ سے، کان سے، چھو کر وغیرہ۔ اللہ تعالیٰ اپنے علم میں کسی وسائل و ذرائع کا محتاج نہیں ہے۔ کائنات کی تمام اشیاء بذات خود اللہ کے سامنے حاضر ہیں۔ لہٰذا علم خدا ہمیشہ حضوری ہوتا ہے، حصولی نہیں ہوتا۔

۲۔ وَ اللّٰہُ عَلِیۡمٌۢ بِذَاتِ الصُّدُوۡرِ: انسان کو تو اپنے سینے کی خصوصیات کا بھی علم نہیں ہوتا لیکن اللہ انسان کی رگ گردن سے بھی نزدیک ہے لہٰذا اللہ سینوں میں موجود ارادوں اور نیتوں کو جانتا ہے کہ انسان کوئی عمل انجام دیتا ہے تو اللہ کے علم میں ہوتا ہے اس عمل کو انجام دینے کا اصل محرک اور نیت کیا تھی۔


آیت 4