آیت 104
 

قَدۡ جَآءَکُمۡ بَصَآئِرُ مِنۡ رَّبِّکُمۡ ۚ فَمَنۡ اَبۡصَرَ فَلِنَفۡسِہٖ ۚ وَ مَنۡ عَمِیَ فَعَلَیۡہَا ؕ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیۡکُمۡ بِحَفِیۡظٍ﴿۱۰۴﴾

۱۰۴۔ تمہارے رب کی طرف سے تمہارے پاس بصیرت افروز دلائل آ گئے ہیں، اب جس نے آنکھ کھول کر دیکھا اس نے اپنا بھلا کیا اور جو اندھا بن گیا اس نے اپنا نقصان کیا اور میں تمہارا نگہبان نہیں ہوں۔

تفسیر آیات

قرآن کو انسانی ضمیروں سے کام ہے، گردنوں سے نہیں۔ اسی لیے قرآن منطق و دلیل سے کام لیتا ہے، نہ کہ طاقت سے۔ اسی لیے قرآن توحید پر کئی ایک دلائل دینے کے بعد فرماتا ہے: جس نے ان دلائل پر توجہ دی اور دل نے مان لیا تو اس نے اپنا بھلا کیا، ورنہ اس نے اپنا نقصان کیا۔ رسولوں کا کام صرف تبلیغ و ارشاد ہے۔ رسول کا کام یہ نہیں کہ تمہاری گردنیں پکڑ کر تمہیں ایمان لانے پر مجبور کیا جائے۔

اہم نکات

۱۔ اسلام قلب و ضمیر کا مذہب ہے، طاقت و شمشیر کا نہیں۔ وَ مَاۤ اَنَا عَلَیۡکُمۡ بِحَفِیۡظٍ ۔


آیت 104