آیت 95
 

اِنَّ اللّٰہَ فَالِقُ الۡحَبِّ وَ النَّوٰی ؕ یُخۡرِجُ الۡحَیَّ مِنَ الۡمَیِّتِ وَ مُخۡرِجُ الۡمَیِّتِ مِنَ الۡحَیِّ ؕ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ﴿۹۵﴾

۹۵۔ بے شک اللہ دانے اور گٹھلی کا شگافتہ کرنے والا ہے، وہی مردے سے زندہ کو اور زندہ سے مردے کو نکالنے والا ہے، یہ ہے اللہ، پھر تم کدھر بہکے جا رہے ہو۔

تشریح کلمات

فَالِقُ:

( ف ل ق ) الفلق کے معنی کسی چیز کو پھاڑنے اور اس کے ایک ٹکڑے کو دوسرے سے الگ کرنے کے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّ اللّٰہَ فَالِقُ الۡحَبِّ وَ النَّوٰی: شگاف، اللہ تعالیٰ کا طریقہ تخلیق ہے۔ اللہ تخم اور دانے کو چیرتا ہے۔ دانے سے تنا، اس سے شاخ، اس سے پتے، اس سے پھول، پھر اس سے میوے کو چیر کر نکالتا ہے۔ دانے کو چیر کر سبزہ اور گٹھلی کو چیر کر درخت بناتا ہے۔

۲۔ یُخۡرِجُ الۡحَیَّ مِنَ الۡمَیِّتِ: مردہ سے زندہ کو نکالنا صرف اسی کا کام ہے۔ اس کے علاوہ تمام کوششیں آج تک بارآور ثابت نہیں ہوئیں کہ زندگی اور حیات کی کوئی فزیکل توجیہ کی جائے۔ آخر جب ہماری معلومات کے مطابق زندگی کا وجود زندگی سے ہی ہو سکتا ہے تو زندگی کی ابتدا کیسے اور کس چیز سے ہوئی؟ اللہ ہی ہے جو مردہ مادے کی گود میں زندگی کی پرورش کرتا ہے اور مردہ مواد سے زندہ خلیہ بناتا ہے اور اس زندہ خلیے کو مردہ مادے کی آغوش میں پالتاہے اور مقررہ مدت تک زندہ رکھنے کے بعد اس خلیے کو ملک عدم و عالم اموات کی طرف روانہ کر دیتا ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو بقرہ آیت ۲۸

۳۔ وَ مُخۡرِجُ الۡمَیِّتِ مِنَ الۡحَیِّ: بہت سے مردہ مواد ایسے ہیں جو زندہ نامی اجسام کی پیداوار ہیں۔ ان زندہ نامی مواد کی طبیعی تحلیل سے حاصل شدہ غذا سے ہی تو زندگی برقرار رہتی ہے۔ جیسا کہ اسی زندگی کی برقراری سے یہ طبیعی مواد (غذا) حاصل ہوتے ہیں ۔ اس موت و حیات کے دورانیہ پر اس نظام کو قائم رکھنے والا اللہ ہی ہے۔

۴۔ ذٰلِکُمُ اللّٰہُ فَاَنّٰی تُؤۡفَکُوۡنَ: یہ ہے اللہ، پھر تم کدھر بہکے جا رہے ہو۔ حقیقی رب وہ ہے جو دانے کو چیر کر تمہارے لیے غذا فراہم کرتا ہے۔ مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ چیزوں کوپیدا کر کے اس موت و حیات کے دورانیہ میں تم کو پالتا ہے۔ اس رب کو چھوڑ کر ایک واہمہ سے اپنی امیدیں وابستہ کرتے ہو؟

اہم نکات

۱۔ نظام حیات کی بقا اور اس کی آب و تاب، دانوں کی شگافتگی میں ہے۔

۲۔ نظام کائنات زندہ سے مردہ اور مردہ سے زندہ، سے عبارت ہے۔

۳۔ کائنات کا نظام وہی ذات چلا رہی ہے جس کے ہاتھ میں موت و حیات ہے۔

۴۔ رب وہی ہے جس کے قبضہ قدرت میں موت و حیات کا نظام ہو۔


آیت 95