آیت 39
 

وَ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا صُمٌّ وَّ بُکۡمٌ فِی الظُّلُمٰتِ ؕ مَنۡ یَّشَاِ اللّٰہُ یُضۡلِلۡہُ ؕ وَ مَنۡ یَّشَاۡ یَجۡعَلۡہُ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ﴿۳۹﴾

۳۹۔ اور جو لوگ ہماری آیات کو جھٹلاتے ہیں وہ بہرے اور گونگے ہیں جو تاریکیوں میں (پڑے ہوئے) ہیں، اللہ جسے چاہتا ہے گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہتا ہے سیدھے راستے پر لگا دیتا ہے ۔

تفسیر آیات

۱۔ الَّذِیۡنَ کَذَّبُوۡا: آیات الٰہی کی تکذیب وہ لوگ کرتے ہیں، جن میں کسی بات کے سمجھنے کے لیے آمادگی نہیں ہے۔

۲۔ بُکۡمٌ: یہ آمادگی دل و دماغ کی طرف سے ہوتی ہے ۔ آمادگی نہ ہونے کی صورت میں مضمون دل نشین نہیں ہوتا۔ خود بخود تکذیب کی نوبت آ جاتی ہے۔ بُکۡمٌ: جب حق کا مضمون دل میں اترتا نہیں ہے تو اس دل سے کیا نکلے گا، نتیجتاً گونگے ہوتے ہیں۔

۳۔ فِی الظُّلُمٰتِ: روشنی آنے کے راستوں کو جب ان لوگوں نے اپنے اوپر بند کر دیا تو نتیجتاً تاریکی ہی رہ جاتی ہے۔

۴۔ مَنۡ یَّشَاِ اللّٰہُ یُضۡلِلۡہُ: یہ بات ہمیں بار بار کرنی پڑتی ہے کہ اللہ کی مشیت اور چاہت اندھی بانٹ نہیں ہوتی۔ جس شخص میں ہدایت کی روشنی پانے کا کوئی راستہ نہیں ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ پھر وہ ضلالت کی تاریکی میں ڈوب جاتا ہے۔ یُضۡلِلۡہُ کا مطلب یہی ہے اور جس میں ہدایت قبول کرنے کی آمادگی ہے، اللہ اسے سیدھے راستے پر چلنے کی توفیق دیتا ہے۔

اہم نکات

۱۔ جس میں آمادگی نہ ہو اس کے حواس کام نہیں کرتے۔

۲۔ جو ہدایت کی طرف آنا نہیں چاہتا اس کو اللہ اپنے حال پر چھوڑ دیتا ہے

۳۔ جو ہدایت کی اہلیت رکھتا ہے، اللہ اس کا ہاتھ تھام لیتا ہے اور راہ راست پر لگا دیتا ہے۔


آیت 39