آیت 37
 

وَ قَالُوۡا لَوۡ لَا نُزِّلَ عَلَیۡہِ اٰیَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ قُلۡ اِنَّ اللّٰہَ قَادِرٌ عَلٰۤی اَنۡ یُّنَزِّلَ اٰیَۃً وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ ہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ﴿۳۷﴾

۳۷۔ اور وہ کہتے ہیں: اس (نبی) پر اس کے رب کی طرف سے کوئی معجزہ نازل کیوں نہیں ہوا؟ کہدیجئے: اللہ معجزہ نازل کرنے پر قادر ہے لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر آیات

یہاں اٰیَۃٌ سے معجزہ مراد ہے۔ مشرکین کا یہ کہنا ہے کہ جس معجزے کا ہم مطالبہ کر رہے ہیں، وہ کیوں نہیں لاتے۔

معجزہ اگر اللہ کی طرف سے ہو تو اس سے صرف رسول کی حقانیت ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے۔ لوگ اگر اسے قبول نہ کریں تو فوری عذاب ان پر نازل نہیں ہوتا لیکن اگر معجزہ لوگوں کے مطالبے پر پیش ہو جائے تو اس کے بعد ایمان نہ لانے کی صورت میں فوری عذاب نازل ہو جاتا ہے اور مہلت نہیں ملتی۔ جیسا کہ ناقہ صالح کا معجزہ لوگوں کے مطالبے پر پیش کیا اور انکار پر قوم صالح پر فوری عذاب نازل ہوا۔

وَّ لٰکِنَّ اَکۡثَرَ ہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ: اس آیت میں اسی نکتے کی طرف اشارہ ہے۔ اکثر لوگ نہیں جانتے کہ اس قسم کے معجزات پیش کرنے میں خود ان کافروں کے لیے فوری عذاب کے سوا کچھ نہیں ہے۔


آیت 37