آیت 36
 

اِنَّمَا یَسۡتَجِیۡبُ الَّذِیۡنَ یَسۡمَعُوۡنَ ؕؔ وَ الۡمَوۡتٰی یَبۡعَثُہُمُ اللّٰہُ ثُمَّ اِلَیۡہِ یُرۡجَعُوۡنَ﴿؃ ۳۶﴾

۳۶۔ یقینا مانتے وہی ہیں جو سنتے ہیں اور مردوں کو تو اللہ (قبروں سے) اٹھائے گا پھر وہ اسی کی طرف پلٹائے جائیں گے۔

تفسیر آیات

۱۔ اِنَّمَا یَسۡتَجِیۡبُ: جی ہاں! وہی مان سکتے ہیں، جو سنتے ہیں۔ چونکہ سمجھتے وہی ہیں جو سنتے ہیں۔ ایمان بھی وہی لوگ لائیں گے جو سمجھتے ہیں۔

نفس میں آمادگی ہو تو سنائی دیتا ہے۔ آپ ایسے دوست کے پہلو میں بیٹھے ہیں، جو کسی حیرت انگیز منظر کا تماشا کر رہا ہے۔ آپ اس سے کہیں گے: بھائی صاحب! بات سنیے۔ آپ کی آواز کا ارتعاش اس کے کانوں کے پردے سے ٹکرایا ہو گا اور دماغ تک اس کی رسائی ہوئی ہو گی لیکن دماغ نے آپ کی آواز وصول نہیں کی۔ آواز نے اپنا کام کر دیا لیکن نفس نے یہ آواز وصول نہیں کی۔ اسی لیے اس کو آپ کی آواز سنائی نہیں دی۔ جب آپ کی بات سنائی نہیں دی تو وہ آپ کی آواز پر لبیک کیسے کہے گا۔ اس کے نفس میں وہ زندگی نہیں ہے جو سننے کے لیے ہونی چاہیے۔ یعنی یہ لوگ فی الواقع مردہ ہیں۔

۲۔ وَ الۡمَوۡتٰی یَبۡعَثُہُمُ: کل بروز قیامت جب ان مردوں کو اٹھایا جائے گا تو اس وقت انہیں سننا پڑے گا۔

اہم نکات

۱۔ ایمان کی توفیق ان لوگوں کو حاصل ہوتی ہے جو کسی بات کو سننے کی آمادگی رکھتے ہیں۔


آیت 36