آیات 29 - 30
 

وَ قَالُوۡۤا اِنۡ ہِیَ اِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنۡیَا وَ مَا نَحۡنُ بِمَبۡعُوۡثِیۡنَ﴿۲۹﴾

۲۹۔اور کہتے ہیں: ہماری اس دنیاوی زندگی کے سوا کچھ بھی نہیں اور ہم (مرنے کے بعد دوبارہ) زندہ نہیں کیے جائیں گے۔

وَ لَوۡ تَرٰۤی اِذۡ وُقِفُوۡا عَلٰی رَبِّہِمۡ ؕ قَالَ اَلَیۡسَ ہٰذَا بِالۡحَقِّ ؕ قَالُوۡا بَلٰی وَ رَبِّنَا ؕ قَالَ فَذُوۡقُوا الۡعَذَابَ بِمَا کُنۡتُمۡ تَکۡفُرُوۡنَ﴿٪۳۰﴾

۳۰۔ اور اگر آپ(وہ منظر ) دیکھ لیں جب یہ لوگ اپنے رب کے سامنے کھڑے کیے جائیں گے تو وہ فرمائے گا: کیا یہ(دوبارہ زندہ ہونا)حق نہیں ہے؟ وہ کہیں گے: کیوں نہیں؟ ہمارے رب کی قسم (یہ حق ہے)، وہ فرمائے گا: پھر اپنے کفر کے بدلے عذاب چکھو۔

تفسیر آیات

بت پرست اخروی زندگی کے قائل نہ تھے۔ وہ بتوں کی پرستش کرتے اور ان کو شفیع بناتے تھے تو صرف دنیاوی مفادات ومضرات کے لیے۔

بت پرستوں کو براہ راست جواب دینے کی بجائے اپنے رسولؐ سے خطاب کر کے فرمایا: بت پرست آج قیامت اور حشر کا انکار کر رہے ہیں لیکن وہ منظر دیکھنے کا ہے، جب یہ اللہ کے سامنے کھڑے قسم کھا کر قیامت

کو برحق تسلیم اور اپنے آپ کو حوالہ عذاب کر رہے ہوں گے۔

اہم نکات

۱۔ قدیم بت پرستوں اور جدید مادہ پرستوں، دونوں کا یہی مؤقف ہے کہ زندگی بس یہی دنیا کی زندگی ہے۔

۲۔ دنیاوی زندگی کی محبت، انکار معاد کا سبب ہے۔


آیات 29 - 30