آیت 10
 

وَ لَقَدِ اسۡتُہۡزِیٴَ بِرُسُلٍ مِّنۡ قَبۡلِکَ فَحَاقَ بِالَّذِیۡنَ سَخِرُوۡا مِنۡہُمۡ مَّا کَانُوۡا بِہٖ یَسۡتَہۡزِءُوۡنَ﴿٪۱۰﴾

۱۰۔ اور آپ سے پہلے بھی رسولوں کے ساتھ تمسخر ہوتا رہا ہے آخر کار تمسخر کرنے والوں کو اسی بات نے گرفت میں لیا جس کا وہ مذاق اڑاتے تھے۔

تشریح کلمات

حاق:

( ح ی ق ) الحیوق و الحیقان کے معنی کسی چیز کو گھیرنے اور اس پر نازل ہونے کے ہیں۔ وَ لَا یَحِیۡقُ الۡمَکۡرُ السَّیِّیٴُ اِلَّا بِاَہۡلِہٖ ۔۔۔۔ بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے۔

تفسیر آیات

اس آیت میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کامیابی اور فتح کی خوش خبری ہے کہ تمسخر کرنے والوں کا انجام کیا ہو گا اور ساتھ ہی تمسخر کرنے والوں کے لیے بھی ان کے انجام بد کی خبر دے دی گئی ہے۔ چنانچہ دنیا نے دیکھ لیا کہ مکہ میں دی جانے والی یہ خبر سو فیصد صحیح ثابت ہوئی۔

اہم نکات

۱سنت الٰہی ہے کہ تمسخر کرنے والے اسی بات کی گرفت میں آئے، جس کا وہ تمسخر کرتے تھے۔

۲۔تمسخر خود دلیل اور منطق کے فقدان کی علامت ہے۔


آیت 10