آیت 18
 

یَوۡمَ یَبۡعَثُہُمُ اللّٰہُ جَمِیۡعًا فَیَحۡلِفُوۡنَ لَہٗ کَمَا یَحۡلِفُوۡنَ لَکُمۡ وَ یَحۡسَبُوۡنَ اَنَّہُمۡ عَلٰی شَیۡءٍ ؕ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ﴿۱۸﴾

۱۸۔ جس دن اللہ ان سب کو اٹھائے گا تو وہ اسی طرح اللہ کے سامنے قسمیں اٹھائیں گے جس طرح تمہارے سامنے قسمیں اٹھاتے ہیں اور وہ خیال کرتے ہیں کہ وہ کسی موقف پر ہیں آگاہ رہو! یہ لوگ یقینا جھوٹے ہیں۔

تفسیر آیات

۱۔ قیامت کے دن انسان اسی خلق و خو کے ساتھ محشور ہو گا جس خلق و خو کا وہ دنیا میں مالک تھا۔ چونکہ قیامت کے دن اسی مزاج کے ساتھ انسان کو زندہ کیا جانا ہے لہٰذا وہ دنیا کی عادات و اطوارکے مطابق قیامت کے دن بھی عمل کرے گا۔ چنانچہ یہ منافقین جس طرح دنیا میں مسلمانوں کے سامنے جھوٹی قسم کھاتے تھے۔ قیامت کے دن اللہ کے سامنے بھی جھوٹی قسم کھائیں گے۔

۲۔ وَ یَحۡسَبُوۡنَ اَنَّہُمۡ عَلٰی شَیۡءٍ: وہ ان جھوٹی قسموں کے ذریعے اپنے حق میں کچھ فائدہ حاصل کرنے میں کامیاب ہونے کے خیال میں ہیں۔ ان کی دنیوی عادات گئی نہیں۔ وہ اب بھی یہ خیال کرتے ہیں وہ کسی دلیل پر ہیں جب کہ مشرکین کا کوئی موقف نہیں ہوتا۔ وہ موہومی دنیا میں ہوتے ہیں۔

۳۔ اَلَاۤ اِنَّہُمۡ ہُمُ الۡکٰذِبُوۡنَ: حالانکہ وہ دروغگوئی کے مرتکب ہیں ۔ واقع کے خلاف ہیں اور جو واقع کے خلاف ہوتے ہیں ان کی حقیقت بالآخر فاش ہو کر رہ جاتی ہے۔


آیت 18